اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین و سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کیا اور سائفرکیس میں فرد جرم کی کاروائی کےخلاف شاہ محمود قریشی کی درخواست بھی مسترد کی۔
ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل چار ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ یقینی بنائیں ملزمان کی عزت اور وقار پرکوئی حرف نہ آئے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کا مطلب ان کیمرہ سماعت نہیں بلکہ اوپن ٹرائل ہی ہے، جیل حکام اور حکومت سکیورٹی مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ افراد کو عدالتی کارروائی دیکھنے کو یقینی بنائیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ سائفر کیس میں ہر حوالے سے اوپن اور شفاف ٹرائل کویقینی بنایا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، ان کی سکیورٹی کی وجہ سے جیل ٹرائل ہو رہا ہے، ان کی فیملی اس سے قبل سکیورٹی خدشات کا اظہار کر چکی، ہر سماعت پر جیل سے عدالت لانا چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے سکیورٹی خدشات پیدا کرسکتا ہے۔
تحریری فیصلے کے متن کے مطابق کوئی پروسیڈنگ صرف اس بنیاد پر کالعدم نہیں ہوسکتی کہ غلط جگہ پر ہوئی، جب تک انصاف کی فراہمی میں ناکامی ظاہر نہ ہو وہ پروسیڈنگ کالعدم نہیں ہوسکتی، آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ کا اس کیس میں اطلاق نہیں ہوتا، آفیشل فرائض ادائیگی کے دوران لگائے کریمنل الزامات پرآرٹیکل 248 کااطلاق ہوتاہے، پراسیکیوشن کےمطابق بنی گالہ اجلاس میں سائفرسیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی سازش تیار ہوئی۔
خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس میں بعد از گرفتاری ضمانت اور فرد جرم عائد کرنےکی کارروائی کو بھی چیلنج کیا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور شاہ محمود قریشی سائفر کیس میں ان دنوں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جیل ٹرائل روک دیا ہے۔