چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا، جس پر عدالت نے بارز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پٹشنر کے وکیل بینچ پر اعتراض کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کر سکے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق خاتون اول بشری بی بی کی عمران خان سے جیل میں کسی اور کی موجودگی کے بغیر ملاقات کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
بشریٰ بی بی کے وکیل انتظار پنجھوتہ اور علی اعجاز بٹر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ وکیل انتظار پنجھوتہ نے مؤقف اختیار کیا کہ بشریٰ بی بی اور ان کے شوہر عمران خان نے آپ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
وکیل نے بتایا کہ مجھے ہدایات ہیں کہ ہمارے کیس یہ بینچ نہ سنے، اس کورٹ سے اب ہماری امید نہیں رہی، ہمارے سارے کیس ایک ہی بینچ میں لگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ایسا نہیں ہے جو فیصلے بھی ہیں وہ آپ چیلنج کرسکتے ہیں اور آپ نے کیے بھی ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے آرڈر لکھوایا کہ پٹشنر کے وکیل عدالت کے سامنے بینچ پر اعتراض کی کوئی خاص وجہ بیان نہیں کر سکے، اس لئے اسی تناظر میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل اور اسلام آباد ہائیکورٹ بار کو نوٹس جاری کر رہے ہیں اس نکتے پر عدالتی معاونت کریں۔
عدالت نے درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔
بشریٰ بی بی کی مقدمات کی تفصیل کے لئے درخواست
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے لاہور ہائیکورٹ میں مختلف مقدمات کی تفصیلات کیلئے درخواست دائر کردی ہے، جس میں انہوں نے مقدمات و انکوائری میں گرفتاری روکنے کی بھی استدعا کی ہے۔
بشریٰ بی بی کی درخواست میں چیئرمین نیب، ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف پیش کیا ہے کہ 8 فروری کو الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے، میرے خلاف جھوٹے الزامات اور پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، عدالت مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دے، اور کسی بھی خفیہ مقدمے میں گرفتاری سے روکے۔
بشریٰ بی بی کی عمران خان سے تنہائی میں ملاقات کی درخواست
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے جیل میں اپنے شوہر سے تنہائی میں ملاقات کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
بشری بی بی نے اپنی درخواست دائر میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کے شوہر سابق وزیراعظم ہیں جو 5 اگست 2023 سے جیل میں قید ہیں۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ ہر منگل کو ان کی جیل میں شوہر سے ملاقات کی اجازت ہے، تاہم وہ ملاقات کے دوران جیل حکام کی موجودگی کے باعث خاندانی معاملات پر بات نہیں کر سکتیں۔
درخواست میں استدعا کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا گیا کہ چونکہ وہ جیل ملاقات کے دوران اپنے شوہر سے ذاتی و نجی گفتگو اور فیملی سے متعلقہ امور پر بات چیت نہیں کر پا رہیں اس لیے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو شوہر سے تنہائی میں ملاقات کرانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔