پشاور:چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جسے مسلط کیا گیا اس نے یوٹرن لینا سکھایا، میری مخالف مہنگائی، غربت ہے،ہم نے عوام کو سمجھانا ہے یوٹرن لینا لیڈر نہیں بزدل کی نشانی ہے۔
مسائل حل کرنے کے لئے اب جیالا وزیراعظم بنانا پڑے گا، جب جیالا وزیراعظم، وزیراعلیٰ ہوگا پھر صحیح طریقے سے خدمت کر سکوں گا، ہمارے اوران کے نظریئے میں فرق ہے، وہ حکومت میں آکر صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے،، پیپلزپارٹی کے لئے کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں رہی، کسی کو دوسری، کسی کو چوتھی باروزیراعظم بنانے کے بجائے نوجوان نسل کے لئے راستہ بنانا چاہئے، ماضی کی نفرت، تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے پورے ملک کو ملا کرعوام کی خدمت کریں گے، ہم دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
ہاتھ جوڑتا ہوں پلیز فروری تک آپسی اختلافات کو بھول جائیں، اگر آپ متحد رہے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی، اگر آپ میرا ساتھ دوگے تو ہمیں کسی اور کی ضرورت نہیں ہوگی۔
بلاول بھٹو زرداری نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیعوامی رابطہ مہم شروع کردی ہے، اگلا ورکرز کنونشن دیر، چترال میں ہوگا، ہم نوشہرہ میں بھی جائیں گے، 27 نومبر کو فاؤنڈیشن ڈے بلوچستان کے بھائیوں کے ساتھ منایا جائے گا۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کے جیالے غیرت مند اور وفادارہیں، خیبرپختونخوا کے کارکن آج بھی بھٹوازم کا نعرہ لگاتے ہیں، ہم نے نوجوانوں کو بھٹوازم بارے سمجھانا ہے، بھٹوازم کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، بھٹوازم کا مطلب ہے کہ اگر سزائے موت بھی دی جائے تو اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹنا، بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا لیکن جھکے نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بے نظیر نے والد کے منشورپر30سال جدوجہد کی، بے نظیر نے نہتی لڑکی ہوتے ہوئے جنرل ضیا، جنرل مشرف کا مقابلہ کیا، بے نظیر نے شہادت قبول کی مگر کسی کے سامنے جھکی نہیں، جس شخص کو مسلط کیا گیا تھا اس نے یوٹرن لینا سکھایا، ہم نے عوام کو سمجھانا ہے یوٹرن لینا لیڈر نہیں بزدل کی نشانی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ قائد عوام نے نعرہ دیا تھا مانگ رہا ہے ہر انسان روٹی، کپڑا اور مکان، قائد عوام نے ناصرف نعرہ لگایا بلکہ عملدرآمد بھی کیا، ہم حکومت بنا کر روٹی، کپڑا، مکان کے نعرے پرعمل کریں گے، پیپلزپارٹی کا اس وقت کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، میری مخالف مہنگائی، غربت ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میں چاہتا ہوں ہمیں عوام کی خدمت کرنے کا موقع ملے، ہم عوام کو مہنگائی کے سونامی سے بچائیں گے، جو اپنے آپ کو تبدیلی کا نمائندہ کہلواتے تھے انہوں نے تباہی کی، ووٹ کو عزت دو، گورننس، ڈیلیور کرنے والوں کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وہ نہ ووٹ کی عزت، نہ گورننس کرنا جانتے ہیں وہ تو مہنگائی لیگ بن چکے ہیں، اب جیالوں نے ذمہ داری سنبھالنی ہے، جیالوں کے پاس تمام مسائل کا حل موجود ہے، پیپلزپارٹی کی تاریخ ہے ہر دور حکومت میں غریب کو روزگار دیا، یہ سولہ ماہ کی حکومت کا ذکر کرتے ہیں، میں اپنی سولہ ماہ کی کارکردگی پر فخر کرتا ہوں اورالیکشن لڑنے کو تیار ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سولہ ماہ کی حکومت میں تاریخی سیلاب کا سامنا کیا، سیلاب متاثرین سے گھر بنا کر دینے کا وعدہ کیا تھا، چند ماہ میں بیس لاکھ گھر بنانے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، وقت کم تھا لیکن16ماہ حکومت میں دن رات محنت کی، فخرسے کہہ سکتا ہوں بطور وزیرخارجہ نوجوانوں کی نمائندگی کی، پاکستان کے تمام مسائل وزیرخارجہ حل نہیں کرسکتا۔
چیئرمین پی پی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسائل حل کرنے کے لئے اب جیالا وزیراعظم بنانا پڑے گا، جب جیالا وزیراعظم، وزیراعلی ہوگا پھر صحیح طریقے سے خدمت کر سکوں گا، ہمارے اوران کے نظریئے میں فرق ہے، وہ حکومت میں آکر صرف اشرافیہ کو فائدہ پہنچاتے ہیں، پیپلزپارٹی کی حکومت پسماندہ طبقات کی نمائندگی کرتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام جیسا انقلابی پروگرام لیکر آئی، ہم آگے جاکر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے، ہم چھوٹے کسانوں کے لئے کسان کارڈ لیکرآئیں گے، سندھ میں بے نظیر مزدور کارڈ کو شروع کیا ہے، مزدور کارڈ سے مزدوروں کوفائدہ پہنچے گا، بے نظیر مزدور کارڈ کے تحت علاج، تعلیم کی سہولیات دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ کے ذریعے حکومت کے ہسپتالوں پر ڈاکہ مار کر نجی ہسپتالوں کو فائدہ پہنچایا گیا، پیپلزپارٹی کے خلاف کئی بار کردار کشی اور سازشیں ہوئیں، آج تک کردار کشی کا سلسلہ جاری ہے، پیپلزپارٹی کے منشور کا کوئی سیاسی جماعت مقابلہ نہیں کر سکتی، پیپلزپارٹی کے لئے کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں رہی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ یاد ہے نا 1986 میں آئی جے آئی بنا کر سیاسی اتحاد بنایا گیا تھا، لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کے باوجود محترمہ الیکشن جیتی تھیں، مشرف دور کی دھاندلی کے باوجود پیپلزپارٹی نے اکثریت حاصل کی، 2008 میں کونسی لیول پلیئنگ فیلڈ تھی؟ اگر آج بھی کوئی سمجھتا ہے کہ وہ زبردستی کسی کو وزیراعظم بنا سکتے ہیں توان کی غلط فہمی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے جیالے میدان میں موجود ہیں، ہم ہر کسی کا مقابلہ کرنے کو تیار ہیں، ہم تیر کے نشان پر الیکشن لڑیں گے، کسی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے، عوام پرانی سیاست سے بیزار ہوچکے ہیں، یہ میرا نہیں 70فیصد نوجوانوں کا مطالبہ ہے ستر سالہ سیاست دان گھر، مساجد میں بیٹھ کرملک کے لئے دعا کریں۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کسی کو دوسری، کسی کو چوتھی باروزیراعظم بنانے کے بجائے نوجوان نسل کے لئے راستہ بنانا چاہئے، ماضی کی نفرت، تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے پورے ملک کو ملا کرعوام کی خدمت کریں گے، ہم دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہاتھ جوڑتا ہوں پلیز فروری تک آپسی اختلافات کو بھول جائیں، اگر آپ متحد رہے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی، اگر آپ میرا ساتھ دوگے تو ہمیں کسی اور کی ضرورت نہیں ہوگی، اگر آپ مل کر کام کرو گے تو مجھے دائیں، بائیں اور کسی اتحادی کو نہیں دیکھنا پڑے گا، ہم تیر کی حکومت بنائیں گے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ کارکن جتنی محنت کریں گے اتنا ہی موقع سے فائدہ اٹھا کر حکومت بنا سکیں گے، اپنے نانا، والدہ کے نامکمل مشن کو پورا کرنا میری خواہش ہے، جیسے بھٹو، بے نظیر کا ساتھ دیا ویسے میرا ساتھ دو میں کسی سے ڈرتا نہیں ہوں۔