پانچواں ادب فیسٹول: علم، ادب، سیاست اور فنون لطیفہ پر گفتگو

شہر کراچی میں دو روزہ پانچویں ادب فیسٹیول کے پہلے دن جہاں مخلتف کتابوں کی رونمائی اور سیشنز ہوئے وہیں مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا ۔

کراچی میں ادب فیسٹیول پاکستان کا آغاز متنوع اور دلکش پروگراموں کے ساتھ ہوا، افتتاحی تقریب میں ایجوکیشن ٹرسٹ ناصرہ اسکول کے طلباءکی جانب سے قومی ترانہ پیش کیا گیا ۔

فیسٹول کے پہلے دن دلچسپ سیشنز کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا جس میں ممتاز شخصیات کی جانب سے متنوع موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

سیشن بعنوان ’پاکستان کی پاور ویمن‘ کی نظامت شیما کرمانی نے کی ، جس میں جہاں آراء، تارہ عذرا داﺅد ، تسنیم احمر، عائشہ سروری اور ایمبیسڈر ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے سفر کے بارے میں بات کی۔

بعد ازاں یاسر لطیف ہمدانی نے ڈاکٹر محمد علی شیخ اور سید جعفر احمد کے ساتھ اپنی کتاب ’جناح: اے لائف ’ پر سیر حاصل گفتگو کی۔ اجلاس کی صدارت قائداعظم کے پوتے لیاقت مرچنٹ کررہے تھے ۔

معروف شاعرہ ناصرہ زبیری کہتی ہیں کہ والدین گھر کتابیں رکھیں تاکہ بچوں میں لگاو پیدا ہو بچوں کو لٹریچر سے قریب کرنے کیلئے والدین کو ان کی تربیت کرنی چاہیئے۔

اداکارہ نادیہ جمیل کہتی ہیں سوشل میڈیا اور اے آئی ٹیکنالوجی کے دور میں جو ادب بن رہا ہے ہم اس سے دور ہیں ہمیں ٹیکنالوجی سیکھنے کی ضرورت ہے ۔

ٹیلی ویژن دین اینڈ ناﺅ کے سیشن میں احتشام الدین، ثمینہ پیرزادہ ، اظفر رحمان اور عتیقہ اوڈھو نے شرکت جبکہ اس سیشن کی موڈریٹر نینا کاشف تھیں ۔

آج نیوز سے گفتگو میں اداکار احتشام الدین کا کہنا تھا کہ ہر سوسائٹی میں اس طرح کے ادبی میلے ہونے چاہیں جہاں مختلف موضوعات بحث اور گفتگو کی جائے تاکہ ہم ایک دوسرے کو برداشت کرنے اور ایک دوسرے کا نقطہ نظر سمجھنے کی کوشش کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں بڑے بڑے معرکہ آرا ڈرامے اور پراجیکٹ پاکستان میں بنتے دیکھیں ہیں ۔

اداکارہ ثمینہ احمد نے اعتراف کیا کہ ڈراموں میں گھریلو تشدد دیکھایا جاتا ہے لیکن اگر ہم ڈراموں سے نکل کر گھروں میں دیکھیں تو وہاں گولیاں بھی چل رہی ہیں ۔