آپ کا قیمتی ووٹ 

 ووٹ کا اردو تر جمہ رائے دہی کیا جا تا ہے لیکن روزہ مرہ گفتگو میں رائے دہی کسی اجنبی اور انجان سی زبان کی تر کیب معلوم ہو تی ہے اس کے مقابلے میں انگریزی کا لفظ ووٹ ہمیں مادری زبان کا لفظ لگتا ہے یہ تعلیم، سکول، کا لج اور ذرائع ابلا غ کا جادو ہے جس نے ہماری اپنی زبان کو بیگا نہ کر دیا ہے جب بھی انتخا بات کا وقت قریب آتا ہے آپ کا قیمتی ووٹ یا د آجا تا ہے اور جب انتخابات کا نظا م الاوقات یعنی غیروں کی ما نوس جیسی زبان میں شیڈول آجا تا ہے تو ہمارے درو دیوار ”آپ کا قیمتی ووٹ“ والے پوسٹروں اور بینروں کی بہار دکھا تے ہیں مائی چندانہ ایک دیہاتی خا تون گاؤں میں اپنی خد مت کیلئے شہرت رکھتی ہے سما جی خدمت کیساتھ سیا سی تحریکوں میں بھی دلچسپی لیتی ہے مائی چندانہ نے سوال اٹھا یا ہے کہ آپ کا قیمتی ووٹ کے بدلے میں ایک پلیٹ چاول کے سوا کبھی کچھ نہیں ملا میرا ووٹ کیسا قیمتی ہے؟ کیا میرے ووٹ کی قیمت ایک پلیٹ چاول ہے؟ جو چیز ایک پلیٹ چاول کے عوض فروخت ہوتی ہو اس کو قیمتی کیوں کر کہا جاسکتا ہے؟ مائی چندانہ نہ کبھی گاؤں سے با ہر نہیں نکلی اس کو اب تک شہر کی ہوا نہیں لگی وہ ایوان اقتدار کی راہداریوں سے یکسر نا بلد اور نا واقف ہے اُسے پولنگ سٹیشن سے اُس پار کا کوئی علم نہیں‘اسلئے ہم نے منا سب جا نا کہ مائی چندانہ اور اُس جیسے دوسرے ووٹروں کو ووٹ کی اصل قیمت سے آگاہ کیا جا ئے ہم نے ایک نشست میں ان کے سامنے انکشاف کیا کہ آپ کا ووٹ قیمتی ہے مگر آپ کیلئے نہیں جس کو آپ ووٹ دیتے ہیں اُس کیلئے قیمتی ہے وہ آپ سے ووٹ لینے کیلئے 5کروڑ روپے خر چ کر تا ہے اس میں سے آپ کو پھوٹی کوڑی نہیں ملتی اسلئے سیا نے لو گوں نے یہ آپ کو پیغام بھیجا ہے کہ آپ کا قیمتی ووٹ قوم کی امانت ہے اور ووٹ مانگنے والوں میں ہر ایک اپنی تصویر چھپوا کر لکھتا ہے کہ آپ کے قیمتی ووٹ کا حقدار میں ہوں کوئی اور نہیں‘میں نے کا غذ پر آپ کے قیمتی ووٹ کا لکھ کر کا غذوں رکھ دیا اور با ہر نکل گیا تھوڑی دیر بعد واپس آیا تو شاہ صاحب نے جملے کو یوں مکمل کیا تھا ”آپ کے قیمتی ووٹ کا اچار ڈالنا ہے“۔