آج کل انٹرا پارٹی الیکشن کی خبریں تواتر سے اخبارات میں چھپ رہی ہیں‘ کیا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی سو فیصد تسلی ہے کہ یہ الیکشن اس کے متعلقہ قوانین کے عین مطابق منعقد ہو رہے ہیں تو ملک کے سنجیدہ سیاسی حلقے ایک مدت سے انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے اور جسے ہمارے اکثر سیاسی زعما ٹال رہے تھے کہ وہ چاہتے تھے کہ ملک کی سیاست میں status quo رہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ بجا ہے کہ آئندہ الیکشن میں ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کو بطور ریٹرننگ افسران تعینات کیا جائے گا‘آ خر 1970ء کے عام انتخابات بھی تو ان ہی سول سروس کے افسران نے کروائے تھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ شفافیت کے لحاظ سے پاکستان کی الیکشن کی تاریخ میں ان سے زیادہ شفاف انتخابات ابھی تک منعقد نہیں ہو سکے جو ایپلیٹ اتھارٹیز appellate authoritiesریٹر نگ افسران کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں سنیں گی ان کا بھی فرض ہوگا کہ وہ اپیلوں پر فیصلوں کو لٹکانے کے بجاے جلد فیصلہ دیں تاکہ الیکشن کا عمل بغیر کسی تاخیر سے مکمل ہو کیونکہ اب یہ اس ملک کی بقا ء کا مسئلہ ہے کہ جتنی جلدی عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت بر سر اقتدارآئے اتنا بہتر ہے‘ ریٹرننگ افسران کا یہ فرض منصبی ہو گا کہ وہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال میں باریک بینی سے کام لیں اور اس میں کسی قسم کا سیاسی دبا ؤقبول بالکل نہ کریں جن امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مطلوبہ معیار پر پورا نہ اتریں یا ان میں دروغ بیانی پائی جائے یا کوئی قانونی سقم موجودہو تو انہیں مسترد کیا جائے اگر ریٹرننگ افسران باریک بینی سے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کریں اور صرف اور صرف میرٹ پر فیصلے کریں اور کسی کے بھی دباؤ میں نہ آئیں تو صرف ان امید واروں کو الیکشن لڑنے کا موقع ملے گا جو واقعی سو فیصد ہر لحاظ سے اسمبلیوں میں بیٹھنے کے قابل ہوں گے‘ ان ابتدائی کلمات کے بعد تازہ ترین قومی اور عالمی امور پر ایک سرسری نظر ڈالنا بے جا نہ ہوگا‘ اڑھائی لاکھ افغانیوں کی وطن واپسی سے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات پڑے ہیں بے پناہ خرچے سے ہر سال سڑکیں بنتی ہیں سرکاری دفاتر کی عمارات تعمیر ہوتی ہیں پر ان میں شکست و ریخت کا عمل فوراً شروع ہو جاتا ہے اور وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکارہو جاتی ہیں ایسا آ خر کیوں ہوتا ہے‘ان پراجیکٹس پر مطلوبہ معیاری بلڈنگ میٹریل نہیں استعمال کرتا جس کی وجہ سے نئی نئی تعمیر کردہ سڑکیں اور عمارات فوراً تباہ ہو جاتی ہیں۔اب آتے ہیں مشرق وسطی کی تازہ ترین صورتحال کی جانب‘جہاں اسرائیل اورحماس میں عارضی سیز فائر سے فریقین کے مابین یرغمالیوں کے تبادلے کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا‘ دوسری طرف عالمی رہنماؤں نے چار روزہ فائر بندی میں توسیع کی اپیل کی ہے‘ حماس کی جانب سے مزید 13یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اب تک رہا کیے گئے اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ کر 39 ہو گئی ہے‘ دوسری طرف اسرائیل نے تین مراحل میں اب تک 117فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے امریکی، مصری اور قطری حکام کی ثالثی میں طے پانے والے اس چار روزہ فائر بندی معاہدے کے تحت حماس پچاس اسرائیلی یرغمالیوں کو جبکہ اسرائیل150فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا گی‘حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی تیاری میں مصروف امریکہ، مصر اور قطر آج پیر کے روز ختم ہونے والی اس فائر بندی میں توسیع کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں‘ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے صرف مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سے ہی 3200سے زائد فلسطینیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔امید کرنی چاہئے کہ عالمی لیڈروں کی جانب سے سیز فمئر میں مزید توسیع کی کوششیں بار آور ثابت ہوں تاکہ صورتحال معمول پر آسکے‘کیوں کہ اسرائیلی افواج کی فلسطین پر اندھا دھند بمباری سے معمولات زندگی درہم برہم ہیں ‘ہسپتالوں میں علاج معالجہ نہیں ہو رہا جب کہ تعلیمی سرگرمیاں کا سلسلہ بھی رکا ہوا ہے
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ