پشاورکی صحافت کے بانی مبانی

 
افسوس کہ آج پشاور کی صحافتی برادری کے کئی درخشاں ستارے بقید حیات نہیں کس کس کا نام لیا جائے اور کس کو چھوڑ دیا جائے‘ بہر حال یہ وہ لوگ تھے کہ جنہوں نے پشاور میں قیام پاکستان سے پہلے اور 1950ءکی دہائی میں صحافت کی داغ بیل ڈالنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور پھر ایک لمبے عرصے تک وہ اس کی آبیاری کرتے رہے کبھی رپورٹرز کی شکل میں تو کبھی ایڈیٹرز کے روپ میں تو کبھی نیوز ایڈیٹر کی حیثیت سے جن ادوار میں ان صحافیوں نے قلم کی مزدوری شروع کی تھی وہ ان کے واسطے بہت تنگدستی کا زمانہ تھا میدان صحافت میں ان دنوں کام کرنا جان جوکھوں کا کام تھا ان کو جو معاوضہ ملتا وہ نہایت قلیل تھا جس سے بمشکل وہ اپنے معمولات زندگی نبٹاتے تھے پر ان کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ قلم کی حرمت کو قائم رکھا اور کبھی بھی کسی مصلحت کا شکار نہ ہوئے ان کے زمانے میں اخبار کی اشاعت کے واسطے وہ سہو لیا ت کہاں میسر تھیں جو آج کمپیوٹرٹیکنالوجی کے آ جانے سے اخبارات سے وابستہ سٹاف کو میسر آ چکی ہیں خبروں کا لکھنا اور پھر ان کی کتابت 
اور ایڈیٹنگ اور پھر ان کی پروف ریڈنگ بذات خود ایک لمبا عمل تھا ان جملہ ہائے معترضہ کے بعد چند دیگر اہم عالمی اور قومی امور کا ذکر بے جا نہ ہوگا۔ وزارت داخلہ نے بروقت وارننگ جاری کر دی ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کو روزگار او رنہ ہی ملازمت حاصل کرنے میں مدد کریں، افغان شہریوں کی پاکستان کی سیاسی و انتخابی سرگرمیوں میں کسی امیدوار کی مدد یا فنڈنگ کرنا غیر قانونی ہے ۔صحت کارڈ سکیم بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح ایک اچھی سکیم ثابت ہوئی ہے پر روزانہ اس کے بارے میں اس نوع کی خبریں شائع ہو رہی ہیں کہ جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اس سکیم کے نفاذ کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں اس سکیم کے اجراءکے پیچھے جو جذبہ کار فرما تھا وہ یہ تھا کہ معاشرے کے ان لوگوں کو مفت طبی علاج فراہم کیا جائے کہ جو ڈاکٹروں کی بھاری بھر کم فیس اور ادویات کی خریداری کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے بھلے ان کا تعلق کسی سرکاری محکمے سے ہو یا نجی ادارے سے ان کے علاج کے وقت البتہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ ان کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے ، ان افراد کو اس سکیم سے استفادہ کرنے کی اجازت نہ دی جائے کہ جو ہرماہ پچاس ہزار یا اس سے زیادہ کما لیتے ہیں‘ بہتر تو یہ تھا کہ حکومت اس ضمن میں من و عن ہیلتھ کا وہ نظام وطن عزیز میں لاگو کر دیتی کہ جو نیشنل ہیلتھ سروس کے نام سے انگلستان میں نافذ ہے اب بھی یہ کام کیا جا سکتا ہے۔