پشاور ہائی کورٹ میں پاکستانیوں سے شادی کرنے والے افغان باشندوں کی پی او سی کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف پیش کیا کہ پی او سی کارڈ کے ذریعے کوئی بھی غیر ملکی پاکستانی شہری کے تمام حقوق حاصل کرسکتا ہے۔ تاہم اس کارڈ کا حامل شخص پاسپورٹ نہیں بنوا سکتا اور ووٹ نہیں ڈال سکتا۔
پشاور ہائیکورٹ نے 109 افغان باشندوں کی درخواستیں منظور کرلیں اور ان تمام 109 افغان باشندوں کو پاکستان اوریجن کارڈ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
نادرا کو 5 کیسز میں پی او سی کارڈ جاری کرنے کا حکم
واضح رہے کہ 17 نومبر کو پشاور ہائیکورٹ میں افغان شہریوں سے شادی کرنے والی 35 پاکستانی خواتین کے کیسز کی سماعت ہوئی تھی، جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پی او سی کارڈ کے ذریعے کوئی بھی غیرملکی پاکستانی شہری کے تمام حقوق حاصل کرسکتا ہے، پی او سی کارڈ کا حامل شخص پاسپورٹ اور ووٹ نہیں ڈال سکتا۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ نادرا افغانوں سے متعلق کارڈ دینے کے اپنے قوانین پر عمل نہیں کررہا، نادرا کا یہ اقدام وزارت داخلہ کے مؤقف کے مطابق نہیں، افغان باشنوں کو پی او آر اور اے سی سی کارڈ جاری کیے گئے ہیں،
پشاور ہائیکورٹ نے نادرا کو 5 کیسز میں پی او سی کارڈ جاری کرنے پرعملدرآمد کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عالیہ نے دیگر 120 کیسز کو اکھٹا کرکے سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔