اخلاقیات کا فقدان

بہت کم لوگوں کو پتہ ہو گا کہ چین میں مالی کرپشن میں ملوث پائے جانے والے افراد کو ایک دیوار کے ساتھ کھڑا کر کے ان کے دونوں ہاتھ باندھ دئیے جاتے ہیں اور پھر فائرنگ سکواڈ انہیں فائرنگ سے ہلاک کر دیا جا تا ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ جو گولیاں ان پر چلائی جاتی ہیں ان کی قیمت بھی ان مجرموں سے پہلے وصول کر لی  جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے مالی بد دیانتی سے جو دھن کمایا ہوتا ہے جو پراپرٹی بنائی ہوتی ہے وہ بھی بحق سرکار ضبط کر لی گئی ہوتی ہے‘سچی بات یہ ہے کہ اس قسم کی بے رحم سزائیں جب تک مجرموں کو نہیں دی جائیں گی مالی کرپشن کی بیخ کنی نہیں کی جا سکے گی۔ ان ابتدائی کلمات کے بعد پشاور ہائی کورٹ کے اس حکم کا ذکر ہو جائے کہ جس کے تحت جاری ترقیاتی کام روکنے کا حکم صادر کر دیا گیا ہے‘ یہ ایک نہایت بر وقت فیصلہ ہے کیونکہ الیکشن نزدیک ہوں تو پھر منظور نظر لوگ ترقیاتی کاموں پر تختیاں لگاتے ہیں 8 فروری اتنا دور نہیں‘ الیکشن ہو جائیں تو پھر ترقیاتی کام شروع کئے جا سکتے ہیں‘ حکومت کا یہ فیصلہ بھی بڑا درست ہے کہ ویزے پر آنے والے افغانیوں کو گھر کرائے پر دینے پر پابندی لگا دی جائے   اس میں کوئی شک نہیں کہ خیبرپختونخوا میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین و افغانی تاجروں کی بڑی تعداد کرائے کے گھروں میں مقیم ہے۔لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرایشنز کا عمل جتنا بھی تیز کر دیا جائے اتنا ہی بہتر ہے اس ضمن میں خیبر پختونخوا کے بورڈ آف ریونیو کو پنجاب کے بورڈ آف ریونیو کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرنی چاہئے کیونکہ وہاں بھی اس قسم کا عمل ماضی قریب میں بعض اضلاع
 میں کیا گیا ہے  یہ امر خوش آئند ہے کہ آئی ایم ایف اور عالمی بنک نے اگلے بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی خطرات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کے واسطے 350 ارب ڈالر مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن وجوہات کی وجہ سے دنیا بشمول پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی واقع ہوئی ہے ان میں وطن عزیز کا اتنا بڑا ہاتھ نہیں ہے کہ جتنا دنیا کے ترقی یافتہ بڑے ممالک کا ہے۔ کرے کوئی اور بھرے کوئی کے مصداق پاکستان مفت میں موسمیاتی تبدیلی کا بری طرح شکار ہوا ہے اب متعلقہ سرکاری اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ ابھی سے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیں کہ عالمی مالیاتی اداروں سے اس ضمن میں ہمیں جو مندرجہ بالا رقم ملے گی اس کا بہتر استعمال کہاں کہاں کیا جا سکتا ہے  خیال رہے کہ ایسا فول پروف سسٹم وضع کرنا ہوگا تاکہ اس س امدادی رقم میں کہیں گھپلا نہ ہونے پائے چونکہ یہ رقم عالمی اداروں سے آ ئے گی  لہٰذا اس کا آڈٹ بھی ہونا ہے۔یہ بات ہم نے اس لئے لکھی کہ ماضی میں کئی شعبوں میں عالمی امداد کا درست طریقہ سے استعمال نہ کرنے پر وطن عزیز کی سبکی ہوتی آئی ہے۔۔