صوبائی حکومت نے پشاور میں ملکہ پری چہرہ کے مقبرے اور باغ کی تعمیر کا فیصلہ تو کر لیا پر عرصہ دراز سے دلیپ کمار اور پرتھوی راج کپور کی حویلی کو میوزیم بنانے کا جو فیصلہ کئی برس پہلے کیاگیا تھا اس پر پیش رفت نہ ہونے کے برابرہے ‘ اس پراجیکٹ پرغیر معمولی دیر ہونے پر اس صوبے کے فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے حلقے ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیںاور مایوسی کا شکار ہیں ۔یہ بات تو طے ہے کہ برصغیر کی فلم انڈسٹری میں دلیپ کمار جیسا اداکار پیدا نہیں ہوا اور کم وبیش یہی بات پرتھوی راج کپور کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے ان جیسے فنکار روز روز پیدا نہیں ہوتے وہ کہیں صدیوں میں پیداہوتے ہیں متعلقہ ادارے کے حکام کو چاہئے کہ اس سلسلے میں پیشرفت یقینی بنائیں۔ اس جملہ معترضہ کے بعد چند اہم قومی اور عالمی معاملات پر ایک طائرانہ نظر ڈالنا بے جا نہ ہو گا‘ آج کل ملک کے عوامی حلقوں میں یہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کا انٹرا پارٹی الیکشن ٹوپی ڈرامہ ہوتا ہے اور یہ کہ دس فیصد سیاست دان آئین کی دفعات 62 اور 63ہر پورا نہیں اترتے‘ جب تک معاشرے کے ہر لحاظ سے بہترین افراد پارلیمنٹ کے رکن نہیں بنیں گے‘ ملک میں بہتری نہیںآ سکتی‘ بہترین سے مراد یہ ہے کہ وہ اچھی عمومی شہرت کے مالک ہوں کسی اخلاقی جرم میں کبھی بھی ملوث نہ رہے ہوں ‘کسی بنک سے قرضہ لے کر اسے سیاسی اثر ورسوخ سے معاف نہ کرایا ہو اور موروثیت کو ختم کرنے کے لئے بھی مناسب اقدامات اٹھانے ہوں گے ۔ اس حقیقت سے بھی کوئی اختلاف نہیں کر سکتاکہ ایک آدھ سیاسی پارٹی کو چھوڑ کر کسی بھی سیاسی پارٹی میں اندرونی جمہوریت نہیں ہے ‘ اس لئے بہت ضروری ہے کہ انتخابی اصلاحات کی جائیں پر اب تو الیکشن سر پر آ چکے ہیں اور اب تو یہ اصلاحات شاید الیکشن کے بعد ہی بر سر اقتدار میں آ نے والی جماعت ہی کراسکے گی ‘پر جب تک موجودہ فرسودہ الیکٹورل سسٹم کو ترک کر کے ایک نیا نظام وضع نہیں کیا جائے گا صادق اور امین لوگوں کا پارلیمنٹ کا رکن بننا نا ممکن ہو گا‘ ضرورت اس امر کی ہے کہ پارلیمنٹ میں ایسے لوگ منتخب ہو کر آئیں جو اپنی سیاسی بصیرت سے ملک کو موجودہ صورتےال اور بحرانوں سے نکال کر ایک بار پھر وطن عزیز کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر سکیں۔ اس سلسلے میں عوام کو بھی سیاسی طور پر اپنے باشعور ہونے کا عملی ثبوت دیا ہو گا اور آنے والے انتخابات میں صاف شفاف ماضی کے حامل لوگوں کو اپنے ووٹ کے ذریعے آگے لانا ہو گا جو ملک و قوم کی حقیقی معنوں میں خدمت کر سکیں۔