اہم خبروں کا ایک تنقیدی جائزہ

 
ورسک روڈ پر گزشتہ روز خوفناک دھماکہ اس حقیقت کا غماز ہے کہ ہمارے دشمن ایک مرتبہ پھر اس ملک کی بقا کو ختم کرنے کے واسطے نئے انداز میں متحرک ہو چکے ہیں اس قسم کے دھماکوں کا تدارک صرف اور صرف بر وقت ایڈوانس انفارمیشن کے ذریعے سے ہی کیا جا سکتا ہے یہ تو اب وزارت داخلہ کا کام ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ ورسک روڈ کے مندرجہ بالا سانحہ کے وقوع پزیر ہونے سے پہلے کیا کسی بھی انٹیلی جنس ادارے نے پولیس کو اس ممکنہ واقع کے ظہور پذیر ہونے کی کوئی ایڈوانس وارننگ دی تھی یا نہیں اگر نہیں دی تھی تو یہ پھر اس کی نا اہلیت تھی اور اگر دی تھی تو اس صورت میں پھر اس کی ذمہ داری پولیس پر عائد کی جا سکتی ہے ورسک روڈ پر کئی سکول واقع ہیں یہ تو خدا کا شکر ہے کہ اس دھماکے سے کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا امن عامہ کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر 
سیاسی حلقوں میں یہ سوال کیا جا رہا کہ کیا ملک کے دو صوبوں میں الیکشن ممکن ہو سکیں گے کہ جو اس وقت بد امنی کی لپیٹ میں ہیں یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جو ملک بھی ایک مرتبہ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا وہ اس وقت تک اس سے باہر نہ نکل سکا کہ جب تک اس کے عوام کے خون کا آخری قطرہ ان کے جسم سے ٹیکسوں میں اضافہ کی صورت میں نہ نچوڑ لیا جاے تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اگلے ماہ سے مزید اضافہ کیا جا رہا ہے غیر ترقیاتی اخراجات کم 
کرنے ہوں گے حکومت کو چادر کے سائز کے مطابق پاﺅں پھیلانے ہوں گے ڈائرکٹ ٹیکسیشن کرنا ہو گی حصہ بقدر جثہ کے فارمولے کے تحت عوام سے ٹیکس وصول کرنا ہوں گے ہمارے ماہرین معیشت ذرا قوم کو یہ تو بتائیں کہ کئی ممالک نے اگر آئی ایم ایف کے قرضوں سے اپنی جان چھڑائی ہے تو ان کے پاس کون ساالہ دین کا چراغ تھا اور ہمارے حکمران آخر ایسا کیوں نہ کر سکے حکومت کا یہ فیصلہ بڑا صائب فیصلہ ہے کہ بے روزگار نوجوانوں کیلئے خوشحال پروگرام شروع کیا جائے گا جس کے تحت اداروں سے ان کی طلب کے مطابق نوجوانوں کو تربیت دے کے باہر بھیجا جائیگا اس ضمن میں اس پروگرام کا اعلان ایک دو دنوں میں متوقع ہے۔ ہوائی فائرنگ کی لعنت سے ابھی تک قوم کی جان نہیں 
چھوٹ سکی ہے اور آئے روز اس سے کئی لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ ہمارے ہاں شادی بیاہ کی تقریبات حتی کہ اولاد نرینہ کی پیدائش کے موقع پر بھی ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے ملک کے کئی ائر پورٹ ایسے ہیں کہ ان کے گرد و نواح میں جو دیہات واقع ہیں ان میں ہوائی فائرنگ سے جہازوں کی لینڈنگ اور ٹیک آ ف کے وقت ان کے کریش ہونے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے اسلئے ضروری ہے کہ ہوائی فائرنگ میں ملوث افراد کے ساتھ امن عامہ سے تعلق رکھنے والے کسی نرمی کا مظاہرہ بالکل نہ کریں۔ وطن عزیز کے تعلیمی اداروں میں منشیات خصوصاً سگریٹ نوشی بڑھ رہی ہے اسے روکنے کیلئے جہاں حکومت کو بعض ضروری اقدامات کرنے ہوں گے وہاں والدین کوبھی اپنے بال بچوں پر کڑی نظر رکھنا ہو گی‘ حکومت بھی پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی لگانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔