پر وفیسر عبد الجمیل مر حوم جا معہ عبا سیہ بہا ولپور کے فارغ التحصیل عالم دین تھے‘ 1975ءمیں ان کو باقاعدہ سرکاری اسلا می یو نیور سٹی کا چارٹر دیا گیا جا معہ عبا سیہ میں مو لا نا شمس الحق افغا نی اور ان کے مر تبے کے دیگر علما ئے کرام آپ کے اساتذہ میں شامل تھے یہ اسلا میہ یو نیور سٹی کی تعلیم کا اثر تھا کہ آپ کا شمار خیبر پختونخوا کے معتدل مزاج ، نرم خو ، صلح جو اور جید علماءمیں ہوتاتھا آپ کو عر بی ادب ، فنون ، تفسیر ، حدیث اور فقہ پر کامل عبور حا صل تھا عالم کے پا س جتنا علم ہو تا ہے اتنا ہی ظرف ہوتا ہے چنا نچہ آپ کی اعلیٰ ظر فی بھی مشہور ہے پرو فیسر عبد الجمیل 1949ءمیں چترال کے مفتی اعظم عبد الدیان کے ہاں پیدا ہوئے ان کے آباءو اجداد میں نا مور علماءگذرے ہیں جن میں انیسویں صدی کے مشہور عالم شاہ علی مردان کا ذکر تاریخی سندات میں آتا ہے ‘ریا ستی حکمران نے زکوٰة اور عشر کو اپنے خزا نے میں جمع کر نے کے لئے علماءسے رائے مانگی تو علماءکے ایک طبقے نے اسے درست قرار دیا جن علماءنے اس کی مخا لفت کی ان میں شاہ علی مردان نما یاں تھے انہوں نے ایک ورق کا فتویٰ لکھ کر رائے دیدی کہ مو جودہ حکمران کا خزانہ اسلا می بیت المال کا درجہ نہیں رکھتا اس کے مصارف میں غریب ، مسکین ، مسافر ، وغیرہ کی جگہ حکمران کے رشتہ دار ، درباری اور عہدیداروں کے نا م آتے ہیں اس لئے مسلمانوں کا عشر اور زکوة اس میں جمع ہو نا شرعی لحا ظ سے درست نہیں اس فتویٰ کے کچھ عرصہ بعد ریا ستی حکمران کی طرف سے آپ کی جدی پُشتی جائیداد کی قرقی کی دھمکی ملی اس پر مولانا نے اتنا کہا ”دیکھا جائے گا “ دوسرے دن قلعے کا بر آمدہ گر گیا اور حکمران کا جواں سال بیٹا اس کی زد میں آکر جا ن سے ہا تھ دھو بیٹھا حکمران کو تنبیہہ ہوئی کہ یہ مو لا نا کی نا راضگی کا نتیجہ ہے چنا نچہ دھمکی واپس لیکر دعائے خیر کی استد عا کی ، مو لانا شا ہی مسجد بازار کہنہ کے اما م تھے 1923ءمیں ان کی وفات کے بعد ان کے بیٹے مو لانا عبد الرﺅف کو اما مت ملی ان کا نا م اب بھی امام کہہ کر لیا جا تا ہے ان کے بعد مفتی عبد الدیان کو اما مت اور خطا بت ملی ، مفتی عبد الدیان مدرسہ امینہ دہلی کے فارغ التحصیل تھے ، مفتی کفا یت اللہ کے خا ص شا گردوں میں شا مل تھے پرو فیسر عبد الجمیل نے عربی کی ابتدائی کتا بیں بازار کہنہ کی مسجد میں اپنے دادا اور اپنے باپ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کر کے پڑھےں ساتھ ساتھ سکول سے میٹرک کا امتحا ن پا س کر کے جا معہ اسلا میہ بہا ولپور میں داخلہ لیا‘ بہا ولپور میں داخلہ کی تحریک ان کے چچا عبد الواسع کی طرف سے ملی تھی جنہوں نے پشاور یو نیور سٹی سے ایم اے اسلا میات کیا تھا آپ کے بڑے بھا ئی عبد السمیع نے پشاور یو نیور سٹی سے اردو ادب میں ایم اے کیا آپ کے چھوٹے بھا ئی ڈاکٹر سمیع الحق نے انٹر نیشنل اسلا مک یو نیور سٹی اسلا م آباد سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حا صل کی اس یو نیورسٹی میں عر بی اور اسلا میات کے پرو فیسر رہے آپ کا خا ندان اول روز سے جما عت اسلا می کے ساتھ منسلک رہا ‘ایا م طا لب علمی میں پرو فیسر عبد الجمیل فٹ با ل کے نا مور کھلا ڑی تھے ، اس لحا ظ سے نو جوانوں کو آپ کیساتھ خصوصی لگاﺅ تھا آپ نے خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم میں مدرس کے طور پر ملا زمت کا آغاز کیا پھر ہائیر ایجو کیشن ڈیپارٹمنٹ میں لیکچر اسلا میات کی حیثیت سے خد مات انجام دیں اور ایسو سی ایٹ پرو فیسر کی پوسٹ پر ریٹائر منٹ لے لی ، گاﺅں اور کا لج میں آپ نے خد مت خلق کے ذریعے سب کے دل جیت لئے لو گوں کے دکھ اور غم بانٹ لینا آپ کو بہت پسند تھا‘ 27نومبر 2023ءکو آپ کی وفات کی خبر آئی تو سب نے گوا ہی دی کہ آپ نے کسی کا دل نہیں توڑا تھا سب کی دلجو ئی کی تھی اور دنیا سے جا تے ہوئے مخلوق کی دعا ئیں ساتھ لے جا نا بڑی نیکی ہے اللہ پا ک آپ کو اگلے جہاں میں دائمی راحت اور سکون نصیب کرے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی