سمندری حیات کے تحفظ پر کام پر کرنے والی ماحولیاتی تنظیم میرین کنزرویشن کے ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ کراچی کے سمندر سے کورل ریفس یعنی مونگے کی اکثر چٹانیں ناپید ہوگئیں ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورل ریفس یعنی مونگے کی چٹانیں سمندر میں آبی حیات کا مسکن اور ان کو غذا فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ چٹانیں ہرسال 70 سے 90 ملین ٹن کاربن کو جذب کرکے ہمیں موسمیاتی تبدیلیوں اور گرم آب و ہوا سے بچاتی ہیں اور ایکو سسٹم کا انتہائی اہم حصہ ہوتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق کراچی کی فضاؤں میں پھیلی بدبو کے ساتھ آنکھ اور جلد کی کئی بیماریوں کی ایک وجہ سمندری آلودگی صاف کرنے والے کورل ریفس کا خاتمہ ہوجانا بھی ہے۔
ماہرین نے اپنے تحفظات کے اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سمندر کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے دوسری طرف ہم انسان سمندر کو کوڑا دان سمجھ کر ہر قسم کا صنعتی فضلہ اورسیوریج ویسٹ سمندر میں ڈال رہے ہیں جس کے باعث مونگے کی چٹانیں ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ زمین کے ماحول میں پائی جانے والی 70 فیصد سے زائد آکسیجن سمندروں سے آتی ہے اور سمندروں کو ہم آلودہ کرتے جا رہے ہیں جس سے یہ فضائیں مضر صحت ہوتی جارہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ہمیں ماحولیاتی تحفظ، انسانی صحت اور آبی حیات کی بقا کیلئے سمندر میں ڈالے جانے والے فضلے کو صاف کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔