ہر سال دسمبر کا مہینہ مشرقی پا کستان کی یا د دلا تا ہے ، اس پر 50سے زیا دہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں یوٹیو ب پر بہت سارا مواد مو جود ہے مگر ایک بات کھل کر سامنے نہیں آتی کہ ” مکتی با ہنی “ کیسی تنظیم تھی ؟ یہ بات طے ہے کہ مکتی با ہنی ایک سیا سی جماعت عوامی لیگ کی ذیلی تنظیم تھی اس کو جدید ترین ذرائع ابلاغ یعنی کمیو نیکیشن سسٹم دیئے گئے تھے ، فو جی تر بیت دی گئی تھی بہترین گاڑیاں اور جدید ترین فو جی کشتیاں بھی دے دی گئی تھیں اس پر اربوں روپے کی سرما یہ کاری ہوئی تھی اور یہ سرمایہ دشمن ملک کا تھا دشمن کا منصو بہ یہ تھا کہ پاکستان کی فو ج کےساتھ دو بدو لڑا ئی لڑنے کے بجائے پا کستان کے اندر سے لڑنےوالے لو گ تیا ر کئے جا ئیں یہ لو گ اپنی حکومت کےخلا ف لڑ کر حکومت کو کمزور کرینگے تو دشمن کا کا م آسان ہو گا اور ایسا ہی ہوا تحقیق کرنےوالوں پر یہ راز اب آشکار ہو چکا ہے کہ مکتی با ہنی کو دشمن نے جو کام سونپا تھا وہ چار مر حلوں پر مشتمل تھا پہلا مر حلہ یہ تھا کہ پا کستان کے آفیسروں کی تضحیک و تحقیر کی جا ئے دوسرا مرحلہ یہ تھا کہ پا کستان کی عدلیہ کو ڈرا دھمکا کر مر غوب اور مغلوب کیا جا ئے ، تیسرا مر حلہ یہ تھا کہ پا کستان کے سیاست دانوں کی تذلیل کی جا ئے ‘سیا سی جماعتوں کو تحقیر اور تو ہین کا نشانہ بنا یا جا ئے چو تھا مرحلہ یہ تھا کہ پا کستان کی فوج کےخلا ف ہتھیار اٹھا کر خا نہ جنگی کے ذریعے پا کستان کو کمزور کیا جا ئے یہ چار مرا حل تھے مکتی با ہنی نے دشمن کی طرف سے ملنے والے وسائل اور بے پنا ہ دولت سے فائدہ اٹھا کر ایک ایک کر کے تما م مراحل پر کام کیا جب خا نہ جنگی انتہا کو پہنچ گئی تو مکتی با ہنی نے دشمن کو بلا کر مشرقی پا کستان ان کے حوالے کیا جس کا نا م بنگلہ دیش رکھ دیاگیا اور یہ کام مکتی با ہنی کے ساتھ دشمن کے ابتدائی معا ہدے کا حصہ تھا مکتی با ہنی تایخ کا ایک باب ہی نہیں علا قائی سیا ست اور خفیہ سفار تکاری ، جا سوسی اور خا نہ جنگی کا تجربہ بھی ہے نصف صدی گذر نے کے باو جود یہ تجربہ پرا نا نہیں ہوا مکتی با ہنی آج بھی موجود ہے نا م بدل گیا ہے اور سیا نوں کا قول ہے کہ نا م میں کیا رکھا ہے نصف صدی پہلے سوشل میڈیا نہیں تھا اسکی جگہ لاوڈ سپیکر اور میگا فون استعمال ہوتا تھا ، وائر لیس پیغا مات بھیجے جا تے تھے ، ٹیلی گرام دئیے جا تے تھے لینڈ لائن پر فون کیا جا تا تھا نصف صدی گذر نے کے بعد سوشل میڈیا بھی آ گیا ہے آج پا کستان کے آفیسروں کےخلاف مہم سوشل میڈیا پر چلائی جا رہی ہے پا کستان کے آفیسروں اور سیا ستدانوں کی سوشل میڈیا کے ذریعے ہتک ‘ تضحیک اور تحقیر کی جا رہی ہے ‘ سرکاری گاڑیوں کی تصاویر اپلوڈ کر کے لوگوں کو بتا یا جا رہا ہے کہ گاڑیاں آفیسروں کو کس لئے دی گئی ہیں ؟ سیاست دانوں کی کر دار کشی کےلئے بھی سوشل میڈیا پر مسخ شدہ تصاویر فو ٹو شاپ کے ذریعے لائی جا رہی ہیں چند الزا مات کو دہرا نے کے بعد چند اور الزامات کا اضا فہ کیا جا تا ہے اور عوام کو بتا یا جا تا ہے کہ تمہارے لیڈروں کی کوئی اوقات نہیں اس طرح معاشرے میں ٹوٹ پھوٹ اور انار کی کو ہوا دی جا رہی ہے عدالتی نظام اور ججوں کےخلاف سو چی سمجھی مہم چلا ئی جا رہی ہے نصف صدی پہلے کھلنا ‘ جیسور ‘کرنا فلی اورڈھا کہ میں بھی ایسا ہی ہو رہا تھا مشرقی پاکستان کے آخری دنوں میں جن لکھا ریوں نے اپنی یا داشتیں لکھی ہیں ان میں یہ تمام تفصیلات موجود ہیں عدلیہ کےساتھ ساتھ پا ک فو ج کو بھی زیر بحث لا یا جا رہا ہے یہ کام بھی مکتی با ہنی کو ملنے والے اہداف میں شامل تھا اور یہ آخری مر حلے کا ایک نمایاں ہدف تھا تاریخ کا سبق یہ ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا پھر بھی آج کل کے ملکی حا لات کو مکتی با ہنی کے تنا ظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے شاید آج منفی سر گرمی دکھا نے والوں کی مکتی با ہنی سے مما ثلت ہماری سمجھ میں آجائے اور یہ بھی پتہ لگے کہ اس انار کی کے پیچھے کس دشمن کا ہا تھ ہے ؟۔
اشتہار
مقبول خبریں
روم کی گلیوں میں
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ترمیم کا تما شہ
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ثقافت اور ثقافت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
فلسطینی بچوں کے لئے
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
چل اڑ جا رے پنچھی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ری پبلکن پارٹی کی جیت
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
10بجے کا مطلب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
روم ایک دن میں نہیں بنا
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
سیاسی تاریخ کا ایک باب
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی