پولیس والے کو دیکھ کر میں ڈر گئی تھی

 میں جو شورما کھانے جارہی تھی وہ عربی ریستوران کا کا ہے کینیڈا میںیہاں نہ صرف ہم ایشیائی لوگوں کا ایک جم غفیر کولائن بنا کے اپنی باری کا انتظار کرنا ہوتا ہے بلکہ گورے بھی اس شورما کو کھانے کے شوقین نظر آتے ہیں ‘ایک بڑا شورما ایک تندرست آدمی کے کھانے کیلئے اسکی ضرورت سے بھی زیادہ ہوتا ہے شورمے کے تین سائز ہوتے ہیں بڑا‘ درمیانہ‘ اور چھوٹا‘ اسی طرح مرچوں کے بھی تین درجے ہوتے ہیں‘ ہاٹ ‘میڈیم‘ لائٹ‘ یعنی اپنے گاہکوں کو متوجہ کرنے کیلئے کیسی کیسی سہولتیں دی جاتی ہیں‘ آپ چاہیں تو پیک کرکے گھر لے جائیں ورنہ اس نہایت ہی مختصر سے ریستوران میں کسی کرسی کے خالی ہونے کا انتظار کرلیں‘ ہم نے اپنا اپنا شورما پیک کروایا اور گاڑی میں ہی بیٹھ گئے کہ باہر کے منفی درجہ حرارت میں گاڑی کی گرمی کسی جنت سے کم نہیں لگ رہی تھی مجھے چونکہ مرچیں سخت ناپسند ہیں‘ شاید پشاور کے تمام لوگ ہی سادہ کھانا پسند کرتے ہیں اسلئے میڈیم ذائقے کے ساتھ سب سے چھوٹا شورما میرے لئے کافی سے زیادہ ہوتا ہے سبزیوں کو باریک کاٹ کر بے شمار چکن کے بارچہ جات اتنی خوبصورتی سے شورما میں لپیٹے جاتے ہیں کہ کھاکر لطف آجاتا ہے اور اس وقت بہت زیادہ جب آپ بھوکے ہوں‘ ہم نے سیر ہو کر یہ کھانا کھایا اور پارکنگ سے گاڑی نکال کر مین روڈ پر آگئے‘ اب برف باری شروع ہو چکی تھی اور گاڑیاں آہستہ ہوگئیں تھیں پھسلن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن برف باری یہاں کی زندگی کا اٹوٹ انگ ہے نہ کوئی خوشی نہ کوئی تھرل‘ نہ فکر نہ غم‘ بس برف باری ہے جس نے ہونا ہے جس کے ہونے کا سب کو پتہ ہوتا ہے ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی کرلی ہے کہ بھلے ہمیں رمضان‘ عید کا چاند نظر آئے نہ آئے مہینوں پہلے موسم والے ایک خاص وقت تک بتا دیتے ہیں کہ برف باری ہوگی اسلئے وہ آنے والے متوقع ناخوشگوارواقعات کی بہت پہلے پیش بندی کر ایتے ہیں ‘ ہم بھی برف باری میں گاڑی آہستہ آہستہ ہی چلا رہے تنھے اشارہ بند ہو چکا تھا اور تمام گاڑیاں رک چکی تھیں لیکن ہماری گاڑی کا ایک ٹائر بالکل فلیٹ ہو چکا تھا یعنی پنکچر‘ گاڑی نے عین اشارے کے سامنے مین روڈ پر چلنے سے معذوری ظاہر کردی یہاں کے قوانین سخت ہیں اس طرح کی صورت حال کسی بھی اچھے ڈرائیور کو پریشان کر سکتی ہے اور جب کہ آسمان بھی برف کی تہیں بچھا رہا ہو‘ لیکن اگر یہاں قوانین سخت ہیں تو سہولیات بھی بے شمار ہیں‘ میرا اپنا خیال تھاکہ شاید ہم اترینگے کسی کو مدد کیلئے پکاریں گے‘ ٹائر تبدیل کرینگے‘ اتنی برف باری میں ٹائر کیسے تبدیل ہوگا‘ بہت تکلیف ہوگی‘ لیکن سمارٹ ڈرائیور نے فوراً اپنا فون گمایا اور کہیں بات کرنے لگا‘ ابھی فون رکھا ہی تھا کہ پولیس کی گاڑی ہمارے عین پیچھے پہنچ چکی تھی اسکی گھومتی بتیاں اپنے آجانے کا پوری طرح احساس دلا چکی تھیں پولیس آفیسر نے اترنے میں کافی دیر لگائی تو میرا بیٹا کہنے لگا کہ امی اس نے اپنے کمپیوٹر میں میری گاڑی کا نمبر ڈالا ہوا ہے یہاں سے اس کو میرے پورے کوائف مل گئے ہونگے میرا نام ‘میرا کام‘ میری تصویر‘ میری کارکردگی‘ میری ڈرائیونگ‘ کتنی بار میرا چالان ہوا ہے یا کبھی بھی نہیں ہوا‘ غرض تمام معلومات حاصل کرکے یہ آفیسر اترے گا اور ایسا ہی ہوا خوبصورت سمارٹ پولیس آفیسر اترا‘ میرے بیٹے نے اپنا شیشہ نیچے کیا اور بتایا کہ ٹائر پنکچر ہے‘ کمپنی کو اطلاع کر دی گئی ہے کسی بھی لمحے کمپنی ٹائر کیلئے یہ مدد بھیجنے والی ہے آپ کو سن کر حیرت ہوئی ہوگی کہ گاڑی کے اس قسم کے اچانک حادثات کیلئے آپ نے انشورنس کروا رکھی ہے جو سمارٹ لوگ ہی کرواتے ہیں‘ آپ صرف10ڈالر مہینے کے کمپنی کو ادا کرتے ہیں اور پھر آپ کی گاڑی کے تمام مسائل کی ذمہ دار کمپنی ہے‘ ٹائر پنکچر ہوگیا ہے گاڑی کا پٹرول ختم ہوگیا ہے اور وہ راستے میں کھڑ ی ہوگئی ہے گاڑی کی چابی گاڑی میں رہ گئی‘ انجن میں کوئی خرابی آگئی ہے غرض ہر قسم کی ایمرجنسی کی کمپنی ذمہ دار ہے‘ سالوں آپ کی گاڑی خراب نہ ہو اور آپ10ڈالر ادائیگی کرتے رہے اور ایک دن آپ کو کمپنی کی ضرورت پڑہی گئی تو پھر آپ اپنے تمام غم موسم کی ان سختیوں میں کمپنی کو دے دیں صرف اس نے پوچھا تھا کہ آپ کس سڑک پر کھڑے ہیں اب آپ انتظار کریں پولیس آفیسر نے واقعے کی حساسیت کو محسوس کیا پولیس یہاں آپ کی دوست ہے اگرچہ خواتین کی گرفت سخت ہے آفیسر نے نام بھی نہیں پوچھا اور نام لے کر کہا کہ جناب میں آپ کی گاڑی کے بالکل پیچھے کھڑا ہوں تاکہ کوئی دوسری تیز رفتار کار آپ کو نقصان نہ پہنچائے اور پھر ہم دونوں کمپنی کے نمائندے کا انتظار کرنے لگے ایک ٹرک ہماری گاڑی کے قریب آیا ہیلو کہہ کر چابی لے لی‘ خود ہی ڈکی کھولی اسٹپنی نکالی 15منٹ میں ٹائر بدلا جاچکا تھا چابی واپس کی گڈ بائے کہا اور چلا گیا‘ ہماری گاڑی چل پڑی پولیس آفیسر اشارے سے بائیں طرف اپنی گاڑی کو گھما کر واپس چلا گیا اور ہم سیدھا نکل گئے کمپنی کو فون کرکے نمائندے کی کارکردگی بتانا بھی ضروری ہے تاکہ آئندہ کوئی کوتاہی رفع کی جاسکے‘ میں نے یہاں کی زندگی میں یہ سب پہلے نہیں دیکھا تھا میں اتنی زیادہ متاثر ہوئی ورنہ تو پولیس والے کو دیکھ کر بہت ڈر گئی تھی یہاں کے جرمانے بہت بھاری ہوتے ہیں‘ ہمارے ملک کی پولیس ہمارے خوف کو دگنا کرتی ہے لیکن ترقی یافتہ ممالک کے سسٹم اتنے اچھے ہیں کہ اگر آپ اس ملک کو جان گئے ہیں اور یہاں کے قانون کا احترام کرتے ہیں تو پھر حکومت کی ساری مشینری آپ کے سکھ کیلئے تیار ہوتی ہے۔