سپریم کورٹ آف پاکستان نے ٹیکس فراڈ میں گرفتارملزم کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ واٸٹ کالر کراٸم کوٸی عام جرم نہیں ہے ، واٸٹ کالر کراٸم سے ملک کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ٹیکس فراڈ میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت سماعت کی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واٸٹ کالر کراٸم کوٸی عام جرم نہیں ہے، واٸٹ کالر کراٸم سے ملک کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جعلی انواٸسز پر اتنا بڑا کلیم کیا گیا، کوٸی زبردستی کسی کے اکاؤنٹ میں کیسے پیسے گھسا سکتا ہے؟ یہ عام جرم نہیں، ملزم کو ضمانت کس بنیاد پر دیں؟۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ یہ اربوں کا فراڈ ہے، جس پر وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے کچھ نہیں کیا، سب ٹیکس کنسلٹنٹ کا کام ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کنسلٹنٹ نے بھی ہیر پھیر کرکے فاٸدہ ملزم کو ہی پہنچایا، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں اپنی درخواست واپس لیتا ہو۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
یاد رہے کہ ملزم عمار رفیق نے ضمانت بعد از گرفتاری کے لیے سپریم کورٹ رجوع کیا تھا، ملزم اربوں روپے کے ٹیکس فراڈ کے جرم میں گرفتار ہے۔