بغیر کسی گناہ کے ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

 پشاور: پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مجمد ابراہیم نے کہا ہے کہ انھیں بغیر کسی گناہ کے دھمکیاں مل رہی ہیں لیکن عدالت کی ساکھ پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔

پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار آفتاب عالم کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس محمد ابرہیم نے سماعت کی جہاں ایڈوکیٹ جنرل عامر جاوید اور جنرل سیکریٹری ہائی کورٹ بار لاجبر ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم نے سماعت کے دوران کہا کہ اگرکوئی ملزم پولیس کو مطلوب ہے تو پولیس گرفتار کرسکتی ہے لیکن جو عدالت آتا ہے ان کو تنگ نہ کریں، عدالت کے احاطے سے کسی کو گرفتار کریں گے تو اس افسر کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ جو عدالت آئے گا ان کو قانون کے مطابق ریلیف ملے گا، 9 مئی ایک قومی سانحہ ہے، ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق دیکھا جائے گا، ضمانت کے باوجود اگر گرفتار ہوا ہے تو توہین عدالت کیس دائر کریں۔

ایڈووکیٹ لاجبر نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کے سامنے پولیس کی نفری کھڑی کردی گئی ہے، پولیس ہائی کورٹ میں ضمانت کے لیے آنے والوں کو گرفتار کررہی ہے، ہائی کورٹ کے سامنے سے اضافی نفری ہٹادی جائے۔

ایڈووکیٹ  جنرل نے کہا کہ کے پی بار کونسل نے سیکیورٹی مانگی ہے، جس پر چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا اگر سیکیورٹی کی ضرورت نہیں تو بار صدر اور آپ سیکیورٹی واپس لینے کا فیصلہ کریں، ہائی کورٹ کے احاطے سے سیکیورٹی ہٹانے کی ذمہ داری آپ کی اپنی ہوگی۔

چیف جسٹس محمد ابراہیم نے کہا کہ ہائی کورٹ کے احاطے سے کسی کو گرفتار کریں گے تو ہماری بے عزتی ہے، اس لیے ہائی کورٹ کے احاطے کا خیال رکھیں۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ اس کرسی پر 3 مہینوں کا مہمان ہوں، اس کے بعد میرا ایک اور بھائی چیف جسٹس بنے گا، وکلا سیاسی جماعتوں کو چھوڑیں، آپس میں بھائی چارہ رکھیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  میں عدالت کی ساکھ پر کوئی سمجھوتا نہیں کروگا، بغیر کسی گناہ کے ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں، میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی پارٹی میں جاؤں گا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد زیادہ سے زیادہ کیا ہوتا ہے، نگراں وزیر اعلیٰ بن جاتا ہے، چیف جسٹس کے سامنے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی کیا حیثیت ہے، وزیراعلیٰ کے مقدمات بھی ہمارے سامنے آتے ہیں، اس وقت بھی وزیراعلیٰ کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے۔

چیف جسٹس محمد قاسم نے کہا کہ میں بھی خیال رکھوں گا کہ ایسا کوئی کام نہیں کروں کہ اس کرسی پر آنچ آئے، آپ وکلا متحد ہوں گے تو یہ نظام چلے گا، اس کے ساتھ عدالت نے پی ٹی آئی امیدوار کی گرفتاری کا معاملہ دو رکنی بینچ کو بھیج دیا۔