افغان چین معا ہدہ 

یہ بھی ایک خبر ہے کہ افغا نستان اور چین کے درمیان دریائے آموکے طاس میں تیل کے 22کنویں کھو دنے کے ایک اہم معا ہدے پر دستخط ہو ئے ہیں جس کے تحت چین کی کمپنی اگلے 5سالوں کے اندر 504ملین ڈالر کی سرما یہ کاری کرے گی اس سلسلے میں کا بل سے خبر آئی ہے کہ معا ہدے پر دستخط کی تقریب میں پیٹرولیم کے قائم مقام وزیر شیخ شہا ب الدین دلاور نے چینی کمپنی زنجیانگ سنٹرل ایشیا پیٹرو لیم انجینئرنگ اینڈ انوسٹمنٹ کمپنی (CAPEIC) کے چیئر مین کے ساتھ معا ہدہ پر دستخط کیا، تقریب میں امارت اسلا می افغانستان کے نا ئب وزیر اعظم ملا عبد الغنی برادر اور چین کے سفیر وانگ یو(Wang yu) نے خصو صی طور پر شرکت کی دریائے آمو وسطی ایشیا کا مشہور دریا ہے جو مشرق میں پا میر کی پہا ڑیوں سے نکل کر افغانستان‘ تا جکستان، از بکستان اور ترکمانستان سے ہو کر بحرارال میں گر تا ہے‘ افغانستان کی تاریخ میں اس کو جیحون بھی لکھا گیا ہے‘ عرب تاریخ دانوں نے اس دریا کے پار علا قوں اور ملکوں کو ماورا لنہر لکھا ہے انگریزی میں اس کواوکس (Oxus) در یا کہا جا تا ہے اس لئے ماورا لنہر کو ٹرانس او کسیا نہ (Transoxiana) لکھا گیا ہے افغانستان کے شما ل مشرق میں جہاں دریائے پنجہ اور دریائے واخش آپس میں مل کر آمو بن جا تے ہیں اس طاس کو وادی زرافشاں کہا جا تا ہے، دریائے آمو ہمارے دریاﺅں کے بر عکس مشرق سے مغرب کی طرف جا تا ہے اور 2540کلو میٹر کے فاصلے پر جا کر سمندر میں گرتا ہے پا میر کی پہاڑیوں میں اس کا منبع یا سرچشمہ (Source) 1840 میں ایک سیا ح جان ووڈ نے دریافت کیا تھا اس وجہ سے جس جھیل سے یہ دریا نکلتا ہے اس جھیل کو وڈ ڈزلیک (Woods lake) کہا جا تا ہے آمو کے طاس میں تیل کی تلا ش کے لئے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ امارت اسلامی افغانستان کا معا ہدہ علاقائی سفارت کاری میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے یہ بین لا قوامی تعلقات میں توازن کی طرف بھی اشارہ کر تا ہے اگست 2021ءمیں امارت اسلا می افغانستان کی حکومت آنے کے بعد امریکہ اور یو رپی یو نین نے افغانستان کے ساتھ مخالفت‘ مخا صمت اور بے رخی کا رویہ اختیار کیا تا ہم افغانستان اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونے کے لئے ہاتھ پاﺅں مارتا رہا اس اثناء میں روس اور چین کی طرف سے افغانستان کے ساتھ نر م رویہ کی پا لیسی دیکھی گئی، عوامی جمہوریہ چین نے افغانستان میں تانبے کے معدنی ذخا ئر کی کان کنی کے لئے افغا ن حکومت کو ما لی اور تکنیکی مدد فراہم کی ہے یہ معدنی ذخا ئر لو گر صو بے میں واقع ہیں جبکہ تیل کی تلا ش کا کام تین صو بوں میں ہونے والا ہے یہ سرِپل، جوز جان اور فاریا ب کے شما لی صوبے ہیں ان منصو بوں سے ابتدائی طور پر 3000 افغانیوں کو روز گار کے موا قع ملیںگے چین کی حکمت عملی یہ ہے کہ دوست مما لک کو ٹیکنا لو جی فراہم کر کے خو د کفا لت کے راستے پر ڈال دیتا ہے تیل کی تلا ش میں کا میا بی کے بعد ریفائنری قائم کی گئی تو دنیا کے مختلف ملکوں میں کا م کرنے والے افغان انجینئروں کوواپس بلا یا جا ئے گا اور افغانستان تیل بر آمد کر نے والے مما لک کی صف میں اپنی جگہ بنالے گا سفارتی حلقوں میں امارت اسلامی افغانستان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیاں اقتصادی تعاون کے نئے معا ہدے کو علا قائی تعاون کا اہم واقعہ قرار دیا جا تا ہے انگریزی کا ایک مقولہ ہے کہ تما م انڈے ایک ہی ٹوکری میں نہ ڈالو اما رت اسلا می افغانستان نے اس مقو لے پر عمل کر تے ہوئے اپنی سفارت کا ری کا دائرہ وسیع کیا ہے اور خطے کے اہم مما لک کے ساتھ روابط کو اقتصادی اور تجارتی تعاون کے با ہمی معا ہدوں کے ذریعے مفید رابطہ کاری میں تبدیل کیا ہے یہ حکمت عملی افغا نستان کےساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کےلئے بھی ترقی اور استحکام کی نئی راہیں کھو لے گی۔