جمہوریت کا ایک اہم موڑ

کسی بھی ریاست میں عام انتخابات کا انعقاد اس ریاست کی تاریخ کا نیا باب رقم کرتا ہے‘ وطن عزیز میں بھی آج قوم نئی قیادت کا انتخاب کرنے جا رہی ہے‘ انتخابات کے لئے ساری تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں‘ اس کے ساتھ ضرورت ہے کہ سیاسی قیادت اور کارکن آج کے دن ہر مرحلے پر ذمہ دارانہ کردار ادا کریں‘ پارلیمانی جمہوری نظام میں آج قوم بارہویں مرتبہ ووٹ ڈالنے جا رہی ہے‘ انتخابی نتائج کے ساتھ اگلا مرحلہ ملک میں حکومت سازی کا آ رہا ہے‘ اس میں بھی ضرورت جمہوری رویوں کو پروان چڑھانے کی ہے‘ ضرورت ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو کسی بھی مرحلے میں نہ دہرایا جائے اور سیاسی استحکام یقینی بنایا جائے کہ جو اس وقت ملک کو درپیش معاشی اور دیگر شعبوں میں مشکلات سے نمٹنے کے لئے ضروری ہے۔ اب ذرا ذکر ہو جائے عمر رسیدہ افراد کو درپیش مسائل کا‘ عمر کے بڑھنے سے کوئی بھی فرد جسمانی طور پر متحرک نہیں رہ سکتا کبیر سنی میں ہر انسان کئی بیماریوں کا پے در پے شکار رہتا ہے شوگر اسے ہو جاتی ہے بلڈ پریشر کا مریض وہ بن جاتا ہے گوڈے گٹے اس کے ناکارہ ہو جاتے ہیں قوت بصارت اور سماعت اس کی کم ہو جاتی ہے جوڑوں کے درد میں وہ اکثر مبتلا رہتا ہے اسی لئے بزرگوں سے ہم نے اکثر سنا ہے کہ انسان کو 
صحت مند زندگی کی دعا مانگنی چاہئے مختلف عوارض میں مبتلا زندگی بھی بھلا کوئی زندگی ہے انسان چونکہ بڑھاپے میں کسی کام کاج کا نہیں رہتا اس کے اپنے گھر کے افراد بھی اسے اپنے پر ایک بوجھ سمجھنے لگتے ہیں بلکہ وہ خود بھی اپنے وجود سے تنگ ہو جاتا ہے‘ کبیر سنی کا دورانیہ اگر طولانی ہو جائے تو وہ انسان کے لئے زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے اہل مغرب نے تو کبیر سن افراد کی دیکھ بھال اور ان کی طبی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک رستہ نکال لیا ہے اور اولڈ ہومز بنا ڈالے ہیں جن میں ان کی رہائش اور بودو باش کا اعلیٰ بندوبست ہے جہاں مردوں کے لئے مرد اور خواتین کے واسطے خواتین کا نرسنگ سٹاف چو بیس گھنٹے موجود رہتا ہے جو ان کو دن میں تین وقت کھانا فراہم کرتا ہے بیماری کی صورت میں ان کو دوائی اپنے ہاتھوں سے پلاتا ہے اور ان کی صفائی ستھرائی کا بھی بندوبست کرتا ہے‘ مغرب میں اگر ایک طرف عمر رسیدہ افراد کی تمام بنیادی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے تو دوسری طرف مختلف شعبہ 
ہائے زندگی میں ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لئے وہاں ہر شہر اور قصبے میں سینئر سٹیزنز فورمز تشکیل دیئے گئے ہیں جہاں پر ان کے تجربات کی روشنی میں ان کے علاقوں میں عوامی فلاح وبہبود کے قیام اور ان کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے ان سے مشاورت کی جاتی ہے کبیر سنی کی وجہ سے ان کو ناکارہ سمجھ کر ایک طرف پھینکا نہیں جاتا ہماری مشرقی روایات چونکہ اہل مغرب کی روایات سے مختلف ہیں‘ ماضی میں ہر گھر کے عمر کے چھوٹے افراد اپنے بڑے بوڑھوں کا بہت خیال رکھتے تھے پر جب سے ہماری نئی جنریشن نے ان روایات کو ترک کیا ہے ہمارے معاشرے میں عمر رسیدہ لوگوں کے مسائل بڑھنے لگے ہیں‘ لہٰذا ضروری ہے کہ وطن عزیز میں ہر شہر اور قصبے میں سینئر سٹیزنز کے ادارے بنائے جائیں اور ہر علاقے کے عمر رسیدہ لوگوں کو ان میں شامل کر کے ان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے۔ اب یمن کے حوثیوں کے اس بیان کا ذرا ذکر ہو جائے کہ جس میں انہوں نے امریکہ اور برطانیہ سے بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے ان کے بحیرہ احمر میں حملے جاری ہیں جن سے اس علاقے میں وسیع پیمانے پر جنگ چھڑنے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب یوکرائن اور روس کے درمیان کشیدگی میں کمی آتی دکھائی نہیں دے رہی اور نہ ہی مشرق وسطی میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام میں کوئی کمی آ رہی ہے۔