سیاسی مشورے

سیاسی مبصرین نے بلاول بھٹو کو دئیے جانے والے اس مشورے کو صائب مشورہ قرار دیا ہے کہ اگر وہ کمزور اتحادی بننے کے بجاے مضبوط اپوزیشن لیڈر بننے کا فیصلہ کریں تو یہ ان کے لئے زیادہ مفید اور کارگر ثابت ہو سکتا ہے کچھ اسی قسم کا مشورہ نواز لیگ کے بعض رہنما نواز شریف کو بھی دے رہے ہیں جو اس حقیقت کے غماز ہیں کہ اب کی دفعہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنا جان جوکھوں کا کام ہوگا جس میں غالب امکان ہے کہ بر سر اقتدار آنے والے حکمران شاید کامیاب نہ ہو سکیں اور ان کو جو دوسری بڑی مشکل درپیش ہو گی وہ یہ ہو گی کہ چونکہ وہ مخلوط حکومت چلائیں گے ان کے ہاتھ پاﺅں کئی سیاسی مصلحتوں کی وجہ سے بندھے ہوئے ہوں گے اور وہ اپنے اپنے الیکشن منشور پر عمل پیرا نہ ہو سکیں گے جماعت اسلامی کے سر براہ کا انتخاب تواتر سے ایک مقرر شدہ وقت پر ہوتا ہے اور جس میں موروثیت نامی کسی چیز کا کوئی عمل دخل نہیں‘ اگلے ماہ اس کے نئے امیر کا انتخاب ہو گا جس کیلئے سراج الحق سمیت دو دوسرے رہنما لیاقت بلوچ اور حافظ نعیم الرحمان صاحب امیدوار ہیں ‘حافظ نعیم الرحمن نے گزشتہ تین برسوں میں سندھ کی سیاست میں ایک کلیدی کردار ادا کیا ہے جب کہ لیاقت بلوچ اور سراج الحق صاحب بھی اس پارٹی میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ نہ یمن سے اچھی خبر آ رہی ہے اور نہ فلسطین سے اور نہ بھارت سے‘ ان تینوں جگہوں پر اگر کسی کی زندگی تنگ ہو رہی ہے تو وہ مسلمان ہی ہیں جن کی کسمپرسی اور حالت زار دیکھ کر ہر حساس فرد خون کے آنسو رو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگر ان معاملات کو درست کرنے میں اسی قسم کی سرد مہری دکھائی کہ جس کا وہ مظاہرہ کر رہی ہے تو پھر وہ دن دور نہیں کہ جب اس کا انجام بھی لیگ آف نیشنز جیسا ہو گا۔اس وقت پوری دنیا کی نظریں اقوام متحدہ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ جنگ زدہ ممالک کے حالات کومزید تباہی کی جانب روکنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور ان ممالک میں امن کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔