لکھاری لکھ لکھ کر تھک چکے کہ حکومت فوراً سے پیشتر مناسب قانون سازی کر کے ممنوعہ بور کے ہتھیاروں بشمول کلاشنکوف کے پرائیویٹ ہاتھوں میں استعمال پر پابندی لگائے اور اس قسم کے اسلحہ کے استعمال کی اجازت کو صرف افواج پاکستان ‘پولیس اور پیرا ملٹری فورسز تک محدود رکھے ‘ پر مجال ہے کہ ایوان اقتدار میں متعلقہ محکمے کے کرتا دھرتاﺅں کے کان پر جوں تک رینگی ہو ‘روزانہ درجنوں افراد اس قسم کے مہلک اسلحہ کے استعمال سے موت کے منہ میں جار ہے ہیں ‘فرقہ وارانہ واقعات ہوں کہ ذاتی دشمنیاں‘ کلاشنکوف کے استعمال سے ملک میں ہر سال سینکڑوں لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں‘ لگ یہ رہا ہے کہ اس ملک کی اشرافیہ یہ چاہتی ہے کہ عام پبلک پر اپنا رعب جھاڑنے کے واسطے وہ جب سڑکوں پر نکلیں تو کلاشنکوف سے لیس مسلح مشٹنڈے بطور باڈی گارڈ ان کے ساتھ دائیں بائیں چلیں یا جب وہ اپنی کار میں سفر کر رہے ہوں تو کلاشنکوف سے لیس چند باڈی گارڈ ان کے پیچھے کسی کھلی چھت والی گاڑی میں کلاشنکوف لہراتے براجمان ہوں اور اسی وجہ سے وہ حکومت کو ممنوعہ بور کے اسلحہ کی نمائش یا اس کے استعمال پر پابندی لگانے سے روک رہے ہیں ‘ اگر کسی دشمن دار نے اپنی حفاظت کے لئے اسلحہ رکھنا ہے تو بے شک ضلعی ڈپٹی کمشنر/ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسے غیر ممنوعہ بور کے اسلحہ کا آ رمڈ لائنسنس جاری کر سکتا ہے‘ پر ممنوعہ بور کے اسلحہ کا کسی کو لائسنس جاری کرنا اور اس کی نمائش کرنا بڑی زیادتی ہے اسے فی الفور ختم کرنا ضروری ہے ورنہ امن عامہ مزید خراب ہوتا رہے گا ‘اس ضمن میں ضروری ہے کہ الیکٹرانک میڈیا بھی اپنا کردار ادا کرے اور ممنوعہ بور کے اسلحہ کے استعمال اور نمائش کے خلاف پبلک سروس مسیج کی مد میں ایک مہم شروع کرے تاکہ ارباب اقتدار حرکت میں آئیں‘ جہاں تک اس ملک کے عوام کا تعلق ہے وہ تو خدا سے مانگتے ہیں کہ حکام معاشرے کو اس علت سے بچائیں ۔اب جب اسلحہ کا ذکر چل ہی نکلا ہے تو کیوں نہ ہوائی فائرنگ اعریال فیرینگ کی لعنت کا بھی ذکر ہو جائے کہ جس سے روزانہ کئی بے گناہ کئی معصوم جانیں ضائع ہو رہی ہیں ‘اس ضمن میں بھی پولیس نرمی کا برتاﺅ کر رہی ہے‘ اگر وہ اس لعنت میں مبتلا افراد کو تھانے کی راہ دکھاتی تو شاید اس پر کنٹرول کر لیا جاتا۔اگر ہم عالمی امور پر ایک نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ روس اور یوکرائن کے درمیان جنگ ابھی جاری ہے اور دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں‘ اسی طرح فلسطین کا بھی کم و بیش یہی حال ہے وہاں بھی اسرائیل کی بربریت میں کوئی کمی دکھائی نہیں دے رہی اور حیرت کی بات ہے کہ جہاں تک سپر پاورز کا تعلق ہے‘ سوائے چین کے باقی تمام بڑے ملکوں نے اس مسئلے پر چپ سادھ لی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کا ضمیر بھی ابھی تک جاگا نہیں ‘تائیوان اور چین کے درمیان بھی کشیدگی بڑھ رہی ہے اور بحیرہ احمر میں یمنی فوج نے برطانوی جہاز پر جو حملہ کیا ہے اس سے مشرق وسطیٰ کے امن عامہ کے حالات مزید خراب ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ممکنہ طور پر غزہ میں سیزفائر کے حوالے سے ایک قرارداد پیش کی جانی ہے تاہم واشنگٹن نے ابھی سے اس کے خلاف اپنی رائے دے دی ہے‘ اقوام متحدہ کےلئے امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''امریکہ اس قرارداد کے مسودے میں درج اقدامات کی حمایت نہیں کرتا اور اگر یہ اس حالت میں سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تو یہ منظور نہیں ہو گی۔
اشتہار
مقبول خبریں
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سابقہ فاٹا زمینی حقائق کے تناظر میں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
زوال ہی زوال ہے
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
موثر فائر بریگیڈ سسٹم کا فقدان
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ