توجہ طلب باتیں

 
آج کے کالم کا آ غاز ہم چند اقوال زریں سے کرتے ہیں جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اس پر رنج نہ کرو اور جو چیز خدا تم کو دے اس پر اتراؤ نہیں‘ لہٰذا جو شخص جانے والی چیز پر افسوس نہیں کرتا اور آنے والی چیز پر اتراتا نہیں اس نے زہد کو دونوں سمتوں سے سمیٹ لیا‘ قناعت ایسا سرمایہ ہے جو ختم ہونے کونہیں آتا۔ سب سے بڑی دولت مندی یہ ہے کہ دوسروں کے ہاتھ میں جو ہے اس کی آ س نہ رکھی جائے خدا نے دولت مندوں کے مال میں فقیروں کا رزق مقرر کیا ہے لہٰذا اگر کوئی فقیر بھوکارہتا ہے تو اس لئے کہ دولت مند نے دولت کو سمیٹ لیا ہے اور خدائے بزرگ و برتر ان سے اس کا مواخذہ کرنے والا ہے۔ان ابتدائی کلمات کے بعد چند اہم قومی اور عالمی معاملات کا ایک ہلکا سا ذکر کرتے ہیں‘پاک ایران گیس پائپ لائن کا وہ حصہ جو پاکستان نے بنانا تھا اس پر عنقریب کام شروع ہو جاے گا جس سے وطن عزیز پر عالمی عدالت انصاف کی طرف سے جرمانے کا خطرہ ٹل گیا ہے یہ امر خوش آئند ہے کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ ہے اور اس سے 6 ارب ڈالر قرضہ مذاکرات اپریل میں متوقع ہیں  پر ہماری معاشی پالیسی صرف اسی وقت درست سمت پر رواں ہو گی کہ جب ہمارے ارباب بست و کشاد اپنے وسائل پر جینا سیکھیں گے اور اپنے پاؤں اتنا ہی پھیلائیں گے کہ چتنی ان کی چادر ہوگی۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور صحت انصاف کارڈ جیسے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو چونکہ عوام کی  زبردست پذ یرائی حاصل رہی ہے لہٰذا اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ اگر ان کو مزید پھیلایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ غریب لوگ ان سے استفادہ کر سکیں۔یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ ادویات کی قمیتوں میں آئے روز اضافہ ہو رہو رہا ہے‘جن کا حصول غریبوں کے لئے بہت مشکل ہو گیا ہے۔