نئی حکومت کی ترجیحات

گزشتہ چند دنوں میں ملک کی مختلف اسمبلیوں کے اجلاسوں میں جس ہلڑ بازی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا اس نے عام پبلک خصوصاً نئی جنریشن کے دل و دماغ پر یقینا منفی تاثر چھوڑا ہوگا اسمبلی کے فلور پر اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف جو شوروغل کیا اسے دیکھ کر انہوں نے ضرور یہ سوچا ہوگا کہ کیا یہ وہ لوگ ہیں جو اس ملک کی باگ ڈور سنبھالنے والے ہیں اور جو عوام کی فلاح و بہبود کے واسطے سکیمیں مرتب کریں گے ‘اس قسم کی حرکات سے اراکین اپنی قدر عوام کی نظروں میں کھو رہے ہیں‘لہٰذا اب جبکہ انہوں نے اپنی قومی ذمہ اریاں سنبھالنی ہیں تو انہیں سنجیدہ ہونا پڑے گا اور ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے برعکس انہیں اپنی توجہ عوامی مسائل کے حل اور ملک کی ترقی بالخصوص اسے بیرونی قرضوں سے نجات دلانے پر مرکوز کرنی چاہیے‘یورپی یونین کے قانون سازوں نے تباہ شدہ ماحولیاتی نظام کو بحال کرنے کےلئے ایک اہم قانون کو منظور کرلیا ہے‘ یہ پیش رفت یورپ میں ماحولیاتی پالیسیوں کے خلاف کسانوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران ہوئی ہے‘نئے قانون کے تحت یورپی یونین کےلئے ایک ایسا ہدف مقرر کیا گیا ہے کہ انہیں 2030ءتک یورپی یونین کے کم از کم 20 فیصد زمینی اور سمندری علاقوں کو بحال کرنا ہو گا ‘موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات سے نمٹنے کےلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک کو بھی پالیسی سازی کرنی ہو گی ‘امید کرنی چاہئے کہ پاکستان کی باگ ڈور سنبھالنے والی حکومت کو اس معاملے کے اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھے گی تاکہ آنے والے نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے ۔