مارچ میں سردی کا زور

 شہباز شریف کے لئے وزارت عظمیٰ پھولوں کی نہیں کانٹوں کی سیج ہے‘ ملک کی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے واسطے ان کو کئی غیر مقبول قسم کے فیصلے کرنا ہوں گے جب تک اس ملک کو سودی قرضوں کے بوجھ سے چھڑایا نہیں جاتا اور حکومتی اخراجات میں خاطر خواہ کمی نہیں لائی جاتی ‘ نئی حکومت کے واسطے ناممکن ہوگا کہ وہ عوامی فلاح وبہبود کے کوئی منصوبے شروع کر سکے۔ بڑے بوڑھے جو اس وقت اسی برس کے پیٹے میں ہیں وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے اتنی سخت سردی مارچ کے ماہ میں نہیں دیکھی کہ جتنی وہ آج کل محسوس کر رہے ہیں‘ یہ موسمیاتی تبدیلی واقعی ہم جیسے پسماندہ ملک کے غریب عوام کے واسطے ناقابل برداشت ہے جن کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں ہوتے کہ وہ گرم جراب تک خرید سکیں یا رات گزارنے کے واسطے کمبل‘ ان بے چارے مزدوروں پر کیا بیتتی ہوگی جو اس غضب کے پالے میں کھلے آسمان تلے اپنے ہاتھوں میں بیلچے اٹھائے سرمایہ داروں کے واسطے محل نما گھر تعمیر کر تے ہوں گے شاعر نے سچ ہی کہاہے ۔
دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت 
احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آ لات
سینٹ میں سوشل میڈیا پر پابندی کی جو قرار داد جمع ہوئی ہے اس پر امید ہے کہ ارباب بست وکشاد بغیر کسی سیاسی تعصب اور جذباتیت کے اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر اپنے ضمیر سے ضرور یہ سوال کریں کہ آج کل آزادی رائے کی آڑ میں منی سکرین پر جو مواد دکھایا جا رہا کیا وہ اسے اپنے اہل خانہ کے ساتھ بیٹھ کر دیکھ سکتے کیا یہ ضروری نہیں کہ مخرب الاخلاق مواد کو بغیر سنسرشپ کے سوشل میڈیا پر نہ دکھایا جائے۔ روس نے یکم مارچ سے 6ماہ کے واسطے اپنے پٹرول کی برآمدات پر جو پابندی لگائی ہے اس سے ظاہر ہے کہ جو ممالک روسی پٹرول پر اپنی توانائی کی ضروریات پورا کرنے کے لئے تکیہ کر رہے تھے کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا۔