آئی ایم ایف سے جان چھڑائی جائے


 رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہوچکا ہے ‘اس مبارک مہینے میں ہر مسلمان کی توجہ عبادت کی طرف ہوتی ہے لہٰذا آج اگر ہم اپنے کا لم کا آغاز کچھ اقوال زریں سے کریں تو بے جا نہ ہوگا ”ہر شخص کا ایک انجام ہے اب خواہ شیرین ہو یا تلخ‘ صبر کرنیوالا ظفر و کامرانی سے محروم نہیں ہوتا چاہے اس میں طویل زمانہ لگ جائے‘ لالچ ہمیشہ کی غلامی ہے‘ چل چلاو¿ قریب ہے‘ مخالفت صحیح رائے کو بر باد کر دیتی ہے‘ جو منصب پالیتا ہے دست درازی کرنے لگتا ہے‘ طمع کرنیوالا ذلت کی زنجیروں میں گرفتار رہتا ہے‘ قناعت سے بڑھ کر کوئی سلطنت اور خوش خلقی سے بڑھ کر کوئی عیش و آرام نہیں ہے‘ غصہ ایک قسم کی دیوانگی ہے کیونکہ غصہ کرنیوالا بعد میں پشیمان ہوتا ہے اور اگر پشیماں نہیں ہوتا تو اس کی دیوانگی پختہ ہے‘ جسے جلدی سے موت آجاتی ہے وہ مہلت کا خواہاں 
ہوتا ہے اور جسے مہلت زندگی دی گئی ہے وہ ٹال مٹول کرتا رہتا ہے‘ خداوند عالم نے دولتمندوں کے مال میں فقیروں کا رزق مقرر کیا ہے لہٰذا اگر کوئی فقیر بھوکا رہتا ہے تو اسلئے کہ دولتمندوں نے دولت کو سمیٹ لیا ہے اور خدائے بزرگ و برتر انکا مواخذہ کرنیوالا ہے“۔ اب آتے ہیں حسب معمول ملکی اور عالمی مسائل پر ایک ہلکے سے تذکرہ کی طرف‘ آئی ایم ایف کیساتھ نئے قرضے کے حصول کیلئے حکومت کے متعلقہ اہلکاروں کی گفت و شنید جاری ہے پر اس قسم کے وقتی فوائد سے بہتر یہ ہوگا کہ آئی ایم ایف کے قرضوں سے جان چھڑائی جائے‘ آخر بھارت نے بھی تو 1992ءسے اس قسم کے قرضوں کو خیر باد کہا ہوا ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش ہے کہ جس کے تحت صوبے کے 118 ہسپتالوں میں صحت کارڈ بحال کر کے مفت علاج شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ امر پریشان کن ہے کہ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں 4.33 ارب ڈالر واپس کرنا ہونگے‘ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہم سرکے بال سے لیکر پاو¿ں کے انگوٹھے تک بیرونی قرضوں میں کس قدر جکڑے ہوئے ہیں۔