نجکاری اور شفافیت

کیا وقت نہیں آ گیا کہ فوراً سے پیشتر حکومت اور اپوزیشن کے اراکین قومی اسمبلی سر جوڑ کر ملک میں انتخابی اصلاحات کے لئے قانون سازی کریں اور ایک ایسا انٹرا پارٹی الیکشن کا فول پروف نظام وضع کریں کہ جس کے تحت ہر سیاسی پارٹی کے قابل رکن کو برابری کا موقع مل سکے کہ وہ اپنی پارٹی کے اندر کلیدی مناصب پر فائز ہو سکے اور سیاسی جماعتوں کے اندر موروثیت کا قلع قمح ہو سکے‘ حکومت اہم قومی اداروں جیسا کہ پی آئی اے وغیرہ کی نجکاری کا سوچ رہی ہے کہ اس کے علاوہ اس قسم کے سفید ہاتھیوں سے جان چھڑانے کا کوئی رستہ اسے دکھائی نہیں دے رہا ‘پر نجکاری کے عمل کا شفاف ہونا بڑا ضروری ہے کیونکہ تجربہ یہ بتاتا ہے کہ حکومت کے اندر موجود کالی بھیڑیں ان کو مٹی کے دام پر اونے پونے اپنے منظور نظر سرمایہ داروں پر فروخت کر دیتے ہیں۔خدا کرے کہ وطن عزیز میں مخلوط حکومت کامیاب رہے۔بھارت میں جس شہریت ایکٹ کا نفاذ ہوا ہے وہ عالمی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کےخلاف ہے‘قوام متحدہ اور امریکہ نے بجا طور پر اس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔سرکاری اخراجات پر افطار ڈنر پر پابندی لگانے کا جو فیصلہ صوبائی حکومت نے کیا ہے وہ ایک صائب فیصلہ ہے کیونکہ حکومت مالی بحران کا شکار ہے۔ ۔چین کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ امریکا غزہ جنگ بندی کےلئے کوششوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے ‘امریکہ کے یر شعبہ زندگی اور سرکاری اداروں میں یہودیوں نے اپنی جڑیں پھیلا رکھی ہیں اور امریکہ کے ارباب بست و کشاد ایک قدم بھی ایسا اٹھا نہیں سکتے کہ جو اسرائیل کی حکومت کی منشا کے خلاف ہو۔