سر دست وطن عزیز ایک غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز جن میں ارباب اقتدار اور حزب اختلاف کے اکابرین اور تمام ریاستی اداروں کے کرتا دھرتا شامل ہیں‘ کو حالات کی نزاکت کا احساس کرنا از حد ضروری ہے‘ وہ یہ بات اپنے پلے باندھ لیں کہ اگر ملک قائم رہے گا تو وہ رہیں گے۔ خاکم بدہن اگر ملک کی بقاءکو کوئی زک پہنچی تو پھر وہ کہاں رہیں گے لہٰذا اب وہ اپنی چپقلشوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنی انا پرستی ختم کر کے متحدہو کر اس ملک کی سا لمیت کے لئے آ پس میں تعاون کریں۔ انتشار کی سیاست کو اب ختم ہونا چاہئے تمام ریاستی اور آئینی اداروں کو اپنی حدود و قیود کے اندر رہ کر کام کرنا ہوگا کیونکہ صرف اسی صورت میں پاکستان ان مشکلات سے باہر نکل سکتا ہے کہ جن کا اسے آج سامنا ہے ۔جس نئی انکم ٹیکس سکیم کا اطلاق یکم اپریل سے کیا جا رہا ہے اس کے تحت تمام تاجروں کی رجسٹریشن ہونے جا رہی ہے‘ پر اگر یہ مقصود ہے کہ ہر تاجر سے اس کی آمدنی کے مطابق انکم ٹیکس وصول کیا جائے تو اس کے لئے وہ جتنا مال فروخت کرتے ہیں اس کو جاننے کے واسطے ایسا میکنیزم وضع کرنا ہوگا کہ اس کا دستاویزی ثبوت ٹیکس لگانے والی اتھارٹی کے پاس موجود ہو اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ من حیث القوم ہم سب اپنی انکم کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کر رہے اور مختلف قانونی موشگافیوں سے اپنے آپ کو ٹیکس کی ادائیگی سے بچا رہے ہیں اس لئے حکومت کے پاس ان کے علاہ کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ یکم جولائی سے درجنوں اقسام کے کاروبار کے لئے پوائنٹ آ ف سیل لازمی کر دے ‘ضروری ہو گیا تھا کہ کاروباری ادارے ایف بی آر کے منظور شدہ سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر نصب کریں‘ پر یہ بھی ضروری ہے کہ نجی سکولوں ‘ ہوٹلوں‘ فٹنس سینٹروں ‘شادی ہالز ‘بیوٹی پارلر ز میڈیکل اسٹورز اور لیبارٹریز کو بھی اس نظام سے منسلک کیا جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ کون کتنا کما رہا ہے۔ یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ قومی ڈیٹا وئیر ہاﺅس بھی تیار کیا جا رہا ہے۔ ایف بی آر کو پتہ ہونا چاہئے کہ مختلف پیشوں سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز کتنا کما رہے ہیں اور کیا وہ اپنی آمدنی کے حساب سے انکم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ یہ تو انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کمال ہے کہ اب کوئی چوری چھپائی نہیں جا سکے گی ‘حکومت نے یہ فیصلہ بھی اچھا کیا ہے کہ ہر پولیس اہلکار کی وردی کے ساتھ ایسی chip لگا دی جائے گی کہ جس سے ان کی یر قسم کی حرکت اس میں ریکارڈ ہوتی رہے گی اور وہ سینٹرل پولیس ہیڈکوارٹرز میں تعنیات سٹاف ٹیلی ویژن سکرین پر دیکھتا رہے گا اس قسم کی مانیٹرنگ سے کوئی پولیس اہلکار کسی شہری سے کوئی زیادتی یا ناجائز حرکت نہیں کر سکے گا اور نہ ہی کسی غیر قانونی کام کا مرتکب ہو گا ۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جو اگلے روز ماسکو میں ایک تھیٹر میں موجود افراد پر ہوا ہے اور جس میں کافی ہلاکتیں ہوئی ہیں‘ روسی صدر کے مطابق یہ حملہ یوکرائن نے ماسٹر مائنڈ کیا تھا اور یہ کہ اس میں ملوث بعض افراد کو پکڑ لیا گیا ہے جو یوکرائن بھاگ رہے تھے امریکہ یہ کہہ کر کسے بےوقوف بنا رہا ہے کہ اس نے اس حملے کی اطلاع کافی پہلے ماسکو کو فراہم کر دی تھی۔مغرب کے رہنماﺅں خصوصاً امریکی صدور نے ہر دور کمیونزم کے معاشی نظام میں طرح طرح کے کیڑے نکالنے کی کوشش کی ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد ان کی تنقید کا زیادہ تر جو حدف تھا وہ روس کا مرد آ ہن لینن تھا اور جب لینن کے سیاسی منظر عام سے ہٹ جانے کے بعد ماﺅزے تنگ کی قیادت میں کمیونزم کے نظام معشیت نے چین میں سر اٹھایا تو مغرب کے رہنماوں نے ان کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا جو ہنوز جاری و ساری ہے چین نے کمیونسٹ قیادت کے زیر سایہ زندگی کے ہر میدان میں 1949 ءسے لے کر اب تک جو ترقی کی ہے اس نے مغرب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے تیسری دنیا کے غریب ممالک کے واسطے آج چین ایک رول ماڈل کے طور پر سیاست اور معشیت کے آسمان پر ایک روشن ستارے کی طرح چمک رہا ہے جس پر امریکہ انگشت بدندان ہے اسے سمجھ نہیں آ رہی کہ وہ کس طرح دنیا میں چین کے روز بروز بڑھتے ہوئے اثر و نفوذ کو روکے ۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ