جون 2023 میں کینیڈین سرزمین پر سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے کیس میں ایک اور بھارتی شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کے بعد ایک اور بھارتی کو گرفتار کر لیا گیا۔
الجزیرہ نے بتایا کہ گرفتار بھارتی شہری امندیپ سنگھ فرسٹ ڈگری قتل کے الزام میں پابند سلاسل ہے، اس سے قبل 3 مئی کو البرٹا میں 3 بھارتی شہریوں کو فرسٹ ڈگری قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ افراد کینیڈا میں 5 سالوں سے عارضی شہری کے طور پر مقیم تھے، رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کے سپرنٹنڈنٹ مندیپ موکر نے بتایا کہ یہ تحقیقات یہاں ختم نہیں ہوں گی۔
مندیپ موکر کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس قتل عام میں مزید لوگ بھی ملوث تھے، انہیں تلاش کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تمام تحقیقات مودی سرکار کی جانب اشارہ کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ 8 مئی کو جون 2023 میں کینیڈین سرزمین پر سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کینیڈا سے گرفتار 3 بھارتی شہری برٹش کولمبیا کی صوبائی عدالت میں پیش ہوگئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈین پولیس نے 3 بھارتی شہریوں کو گزشتہ ہفتے کینیڈین صوبے البرٹا کے شہر ایڈمنٹن سے گرفتار کیا تھا اور ان پر فرسٹ ڈگری قتل اور قتل کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
کینیڈین پولیس نے کہا کہ ان افراد کے بھارتی حکومت سے تعلقات تھے یا نہیں اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
گرفتار ملزمان 22 سالہ کرن برار، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 28 سالہ کرن پریت سنگھ ایک ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے اور مقدمے کی سماعت پر رضامندی ظاہر کی، انہیں 21 مئی کو برٹش کولمبیا کی صوبائی عدالت میں دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کون ہے؟
45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی۔
جب کہ بھارتی نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔