سائنس دانوں نے انسان کے جسم میں ایک ہارمون کی موجودگی کے متعلق بتایا ہے جس کو الزائمرز بیماری کو بڑھنے سے روکنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ڈونیڈی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کے سامنے یہ بات آئی کہ ہمارے اندر موجود بھوک کو دبانے والے ہارمون لیپٹِن کا ایک چھوٹا سا حصہ دماغ پر ڈرامائی اثرات مرتب کر سکتا ہے، جس میں الزائمرز کے ابتدائی مراحل میں بڑھنے سے روکنا بھی شامل ہے۔
محققین کی آزمائشوں میں دیکھا گیا کہ لیپٹن دماغ میں موجود دو زہریلے پروٹین (امیلائیڈ اور ٹاؤ) کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔ یہ پروٹین دماغ میں ذخیرہ ہو کر یادداشت کے جانے اور الزائمرز بیماری کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔
جامعہ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کی سربراہ پروفیسر جینی ہاروی کا کہنا تھا کہ سائنس دان سِناپسز کی سطح پر کام کر رہے ہیں جو کہ دماغ میں پیغام رسانی کے مقامات ہوتے ہیں۔ ایسا کرنے کی وجہ بیماری کے ابتدائی مراحلے میں (جس وقت بیماری کو ختم کیا جاسکتا ہے) سِناپسز کا متاثر ہونا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیق بتاتی ہے کہ لیپٹِن بیماری بڑھنے کی رفتار میں واضح کمی، یہاں تک کہ روک بھی سکتی ہے۔
محققین نے ہارمون میں موجود 167 امائنو ایسڈ کے حصوں میں چھ ایسے دریافت کیے ہیں جو دماغ میں موجود امیلائیڈ اور ٹاؤ کے منفی اثرات کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔