کم کھانے کے باوجود لوگ موٹاپے کے شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟ اہم وجہ دریافت

موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس، کینسر اور دیگر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

ویسے تو خیال کیا جاتا ہے کہ ضرورت سے زیادہ غذا کھانا موٹاپے کا باعث بنتا ہے مگراب ماہرین نے اس کی ایک بڑی وجہ کو دریافت کیا ہے۔

زیادہ کھانے یا ورزش نہ کرنے سے ہٹ کر آپ کے جینز بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔


Exeter یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ موٹاپے کی وجوہات بہت پیچیدہ ہیں اور زیادہ تر کیسز میں متعدد عناصر کا امتزاج اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ہمارے جینز بھی موٹاپے کا شکار بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے یو کے بائیو بینک سے لاکھوں افراد کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اور دیکھا گیا کہ ان کے جینز جسمانی وزن میں اضافے کے لیے کس حد تک کردار ادا کرتے ہیں۔

نتائج میں ایک مخصوص جین ایس ایم آئی ایم 1 کو دریافت کیا گیا جو موٹاپے کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتا ہے۔

اس جین کی 2 ناقص نقول جن خواتین کے اندر موجود ہوتی ہیں، ان کا جسمانی وزن دیگر خواتین کے مقابلے میں اوسطاً 4.6 کلو گرام زیادہ ہوتا ہے جبکہ مردوں کا جسمانی وزن 2.4 کلوگرام زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جین کی ناقص نقول سے تھائی رائیڈ کے افعال گھٹ جاتے ہیں اور توانائی بھی کم خرچ ہوتی ہے جس کے نتیجے میں کم کھانے پر بھی جسم میں زیادہ چربی جمع ہونے لگتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا کہ یہ جینیاتی میوٹیشن ہر 5 ہزار میں سے ایک فرد میں پائی جاتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ویسے تو اسے نایاب تصور کیا جا سکتا ہے مگر دنیا کی 8 ارب آبادی کو مدنظر رکھا جائے تو یہ تعداد کافی زیادہ ہو جاتی ہے۔

اب محققین کی جانب سے یہ جائزہ لیا جائے گا کہ اس میوٹیشن کے شکار افراد میں تھائی رائیڈ امراض کی ادویات کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جسمانی وزن میں اضافے کے حوالے سے متعدد عناصر کردار ادا کرتے ہیں، جن میں سے کچھ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور کچھ کو نہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Med میں شائع ہوئے۔