مو سم،ثقا فت اور ادب 

ڈاکٹر نا صر جما ل خٹک کہتے ہیں کہ یو نیور سٹی کا کا م صرف اعلیٰ تعلیم کا فروغ اور علم کو پھیلا نا ہی نہیں بلکہ علم کی تخلیق، علم کی تر ویج اور علم پر مبنی ثقا فت کی تشہیر بھی ہے اور یہ کام صرف تحقیق کے ذریعے انجام پا تے ہیں اس لئے یونیور سٹیوں کو سوالات جنم دینے اور سوالات کا جواب ڈھونڈ نے والے کھو جی بھی کہا جا تا ہے جو لا ئی کا مہینہ آتے ہی جب شہروں اور میدانوں میں در جہ حرا رت 44ڈگری سنٹی گریڈ سے اوپر کی خبر لا رہا تھا خو شحا ل خا ن خٹک یو نیور سٹی کر ک اور چترال یو نیور سٹی نے شراکت دار تنظیموں اور اداروں کے تعاون سے پہا ڑی علا قوں کے 30اور 34ڈگری سنٹی گریڈ کی خنکی میں جا کر مو سم، ثقا فت اور ادب کے با ہمی تعلق پر تحقیق و تعلیم اور سوال و جواب کا علمی میلہ لگا یا یہ ایسا میلہ ہے کہ خدا دے اور بندہ لے جس ہال میں ڈاکٹر عبد السلا م خا لص، ڈاکٹر نجیبہ عارف، ڈاکٹر نا صر جما ل خٹک، ڈاکٹر نصیر الدین، ڈاکٹر خا لد خان، ڈاکٹر ضیعم باری باری سٹیج کو رونق بخشتے ہوں اس ہا ل کا حا ل قابل رشک تو ہو تا ہی ہے سوا یسا ہی ہوا عزیز اعجاز کا شعر زبان زد عام ہے جیسا موڈ ہو ویسا منظر ہو تا ہے موسم تو انسان کے اندر ہوتا ہے اس شعر کو عملی جا مہ پہنتے دیکھا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ مو سم اور ثقا فت کا کیا رشتہ ہے ضمنی سوال یہ ہے کہ اس رشتے کو ادب نے کس نگا ہ سے دیکھا؟ اب ادب سے صرف انگریزی، اردو، عر بی اور فار سی ادب مراد نہیں بلکہ پا کستانی ادب کی تما م شا خیں اور مقا می زبا نوں کا پورا ذخیرہ مراد ہے چا ہے عوامی شاعری ہو، قصیدہ اور غزل ہو یا نا ول اور داستان ہو عالمی ادب میں مو سم کا حوالہ صرف تشبیہ اور استعارہ بن کر نہیں آیا بلکہ زند گی، سما ج، معا شرت اور ثقا فت کا آئینہ بن کر آیا صر ف گذرے مو سموں کا دکھڑا بن کر نہیں آیا بلکہ آنے والے مو سموں کی پیش گو ئی بن کر بھی آیا‘ مو سم کے حوالے سے ادب میں ملٹن، شیلے اور کیٹس کی روما نیت میں بھی ملتے ہیں مو لانا رومی ؒ، شیخ سعدیؒ، اور خوا جہ حا فظ کے ہاں بھی ملتے ہیں انیس اور دبیر کے ہاں محا کات کی جو کہکشاں ملتی ہے وہ لا جواب ہے، خوشحا ل خان خٹک، غنی خان، نظیر اکبر آبادی، اختر شیرانی، فیض اور فراز کے ہاں بھی مو سم اور ثقا فت کا حوالہ ملتا ہے فیض کہتا ہے ہم اہل قفس تنہا بھی نہیں ہرروز نسیم صبح وطن یادوں سے معطر آتی ہے اشکوں سے منور جا تی ہے یا فراز گنگنا تا ہے اب تم آئے ہو میری جاں تما شا کرنے اب دریا میں طلا طم نہ سکوں ہے یوں ہے تم نے دیکھی نہیں دشت وفا کی تصویر، نو ک پر خار پہ قطرہ خون ہے یوں ہے عالمی کلا سیکی شہہ پاروں میں داستان، نا ول اور افسانہ بھی ما حول اور مو سم کی تصویر کشی کا ذریعہ ہے داستان میں بلا کے آنے سے پہلے آندھی آتی ہے با دل گر جتے ہیں بجلی کڑ کتی ہے یہ بلا ؤں کے مو سم کی پیش گو ئی ہے روا یتی، عوامی اور لو ک شا عری میں ہر نی اور باز کے لئے جو گیت گائے جا تے ہیں، چکور اور فاختہ کو جب تشبیہہ اور استعارہ میں لا یا جا تا ہے تو مو سم، ما حول اور ثقا فت کا آئینہ دکھا تا ہے مو جو دہ دورکے مو سمیا تی تغیرسے کوئی واقف نہیں تھا اس وقت بھی شاعر اور ادیب موسمیا تی تغیرکا ذکرکر کے بغیر کسی بھی پیرا یہ اظہار میں بیان نہیں کیا جا سکتا مگر جب پوری دنیا میں مو سمیا تی تغیر سے کوئی تغیر کا ذکر شدو مد کے ساتھ کر تا تھا مو سم، ثقا فت اور ادب کے عنوان پر چترال یو نیور سٹی میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے لئے ڈاکٹر سید حنیف رسول اور ڈاکٹر کفا یت اللہ بنوری نے دن رات محنت کی  چترال یو نیورسٹی میں منعقد ہونے والی کانفرنس کے اندر دو دنوں کی متوا زی نشستوں میں 108مقا لے پڑھے گئے ملک بھر اور خیبر پختونخوا کی 40یو نیورسٹیوں کے محققین نے شر کت کی چترال یو نیورسٹی میں پڑھنے والے طلبا اور طا لبات کی دلچسپی نے کا نفرنس میں جاں پیدا کئے رکھی، کانفرنس میں پڑھے گئے مقالات، کلیدی خطابات اور مبا حثات کی رو داد کتا بی صورت میں شائع ہوئی تو عالمی ادب میں بالعموم اور خا ص کر مقا می زبانوں کے ادبی ذخیرے میں مو سم ثقا فت اور ادب کے تنا ظر کا حسین مر قع ہاتھ آئے گا۔