امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 2 اعلیٰ اسرائیلی حکام کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے محصور غزہ پٹی پر بمباری میں ’ناقابل قبول حد تک‘ شہریوں کی امواتیں ہوئی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں کئی مہلک حملے کیے ہیں جن میں ایک پناہ گزین کیمپ اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام متعدد اسکولوں پر بھی حملہ شامل ہے جہاں عام شہری پناہ لیے ہوئے تھے۔
اس حملے کے جواب میں حماس نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے مذاکرات سے دستبردار ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم اس تنازع میں بہت زیادہ عام شہریوں کی اموات کو دیکھ رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انٹونی بلنکن نے 2 بااثر اسرائیلی حکام اسٹرٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر اور قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہانیگبی سے ملاقات کی تاکہ غزہ میں ہونے والی شہری امواتوں کے بارے میں ہماری شدید تشویش کا اظہار کیا جا سکے، امواتیں اب بھی ناقابل قبول حد تک زیادہ ہیں۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت نے بتایا کہ ہفتے کو خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں اسرائیلی حملوں میں 90 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ بمباری میں 2 افراد کو نشانہ بنایا گیا، حماس کے عسکری ونگ کے سربراہ محمد دیف اور ان کے قریبی ساتھی رافع سلامہ فوج کے مطابق مارے گئے۔
حماس کے ایک اہلکار نے اتوار کو کہا کہ محمد دیف ٹھیک ہیں اور براہ راست کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔
میتھیو ملر کے مطابق 2 اسرائیلی حکام نے انٹونی بلنکن کو بتایا کہ انہیں ابھی تک محمد دیف کے بارے میں یقین نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو طرفہ بات چیت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، غزہ کے لیے انسانی امداد اور جنگ کے بعد کے منصوبوں پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم اسرائیل سے براہ راست سنتے رہتے ہیں کہ وہ جنگ بندی تک پہنچنا چاہتے ہیں اور وہ اس تجویز پر کاربند ہیں جو انہوں نے پیش کی تھی۔