جنگلات میں لگنے والی آگ دماغی صحت کے لیے خطرناک قرار

ایک نئی تحقیق کے مطابق جنگلات میں ہونے والی آتشزدگی سے اٹھنے والا دھواں دماغی صحت کے لیے دیگر اقسام کی فضائی آلودگی کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

فلیڈیلفیا میں منعقد ہونے والی الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس میں پیش کی جانے والی رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغربی امریکا میں لاکھوں لوگوں نے جنگلات میں ہونے والی آتشزدگی سے متاثر ہونے والی ہوا کے معیار کی وارننگ کے تحت گزارا۔

اس معاملے میں خطرناک شے وہ باریک پارٹیکیولیٹ میٹر یا پی ایم 2.5- بال کے قطر سے 30 گُنا چھوٹے ذرات ہیں جو بذریعہ سانس پھیپھڑوں میں جا کر خون تک پہنچ سکتے ہیں۔

ٹریفک، فیکٹریوں اور آگ کے سبب ہونے والی یہ آلودگی دل اور پھیپھڑوں کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے یا بدتر کر سکتی ہے اور نئی تحقیق کےمطابق یہ ڈیمینشیا لاحق ہونے میں بھی کچھ کردار ادا کر سکتی ہے۔

مطالعے میں محققین نے 2009 سے 2019 کے درمیان جنوبی کیلیفورنیا میں 12 لاکھ افراد کے صحت کےڈیٹا کا جائزہ لیا۔

مطالعے میں انہوں نے ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اور جنگلاتی آتشزدگی یا دیگر اسباب کے تحت گزشتہ تین سال میں منکشف ہونے والے پی ایم 2.5 کا اندازہ لگانے کے لیےدیگر ڈیٹا کا معائنہ کیا۔

تحقیق میں جنگلاتی آگ سے خارج ہونے والے ذرات کے ہر 1 مائیکروگرام کے اضافے پر ڈیمینشیا کی تشخیص میں 21 فی صد تک کا اضافہ پایا گیا۔