شہدائے پو لیس
” شہید کی جو مو ت ہے وہ قوم کی حیات ہے “ پو لیس کے شہدا ءنے قوم کی خا طر اپنی جا نوں کا نذرانہ پیش کیا ہے اور اپنا فرض منصبی نبھاتے ہوئے جا ن دی ہے اس لئے وہ خا ص طور پر ہماری توجہ کے حقدار ہیں ، امن و امان کی خا طر جہاں سپا ہیوں نے شہا دت پا ئی وہاں آفیسروں نے بھی جا م شہا دت نو ش کیا آج پو لیس کے شہدا ءکی یا د آتی ہے تو بے شمار واقعات اور حا دثات کی تصاویر ذہن کی سکرین پر نمو دار ہو تی ہیں ‘سینکڑوں واقعات اور حا دثات ہوئے ہر واقعے اور ہر حا دثے میں قانون توڑ نے والوں نے قانون کے رکھوا لوں پر حملے کئے وجہ ایک ہی تھی کہ قانون توڑ نے والوں کو آزادی ملنی چاہئے‘ جب تک پو لیس پر وار نہ کیا جائے قانون کا بول بالا ہی رہے گا ‘قانون کی عملداری کو ختم کرنے اور قانون شکن عنا صر کی من ما نی کو راستہ دینے کےلئے پو لیس کو راستے سے ہٹا نا ملک دشمنوں کا بڑا مشن ہے‘ہم نے گذشتہ 25 سالوں میں بار ہا دیکھا ہے جہاں بڑی واردات ڈالنا مقصود تھا وہاں پو لیس کو پیچھے دھکیل دیا گیا ، پھر واردات کی راہ ہموار ہو ئی 30جنوری 2023ءکو پشاور کی پولیس لائن مسجد میں عین نما ز کے دوران خو د کش دھما کے سے 59جوا نوں اور آفیسروں کو شہید کیا گیا ‘گویا ملک دشمن عنا صر نے ایک ایک کر کے قانون کے محا فظوں کو راستے سے ہٹا نے کے بجائے ایک ہی وار میں سب کو خون میں نہلا یا ، گذشتہ 25سالوں میں قانون توڑ نے والوں کےخلا ف پو لیس کی جر ا ت مندانہ تفتیش اور آپریشن کا ریکارڈ چیک کیا جا ئے تو یہ بات ثا بت ہوتی ہے کہ پو لیس نے 95 فیصد وارداتوں کا درست سراغ لگا لیا ہے اور 80 فیصد مقدمات میں مجر موں کو گرفتار بھی کر لیا ہے‘ملک دشمنوں اور قانون شکن عنا صر کو پو لیس کے خلا ف 2001ءمیں بڑی کا میا بی مل گئی جب پو لیس ایکٹ میں تر میم کے ذریعے پو لیس کو کمزور کر دیا گیا‘ اسکے بعد پے درپے واقعات ہوئے‘26نو مبر 2011ءکو سلا لہ چیک پو سٹ پر بڑا حملہ ہوا جس میں 24 فوجی شہید ہوئے۔