اگرچہ مائگرین ہر عمر کے افراد کو ہو سکتا ہے، تاہم بعض افراد بچوں کو مائگرین ہونے پر پریشان دکھائی دیتے ہیں جب کہ ایسی صورت حال میں بعض بچے بھی نڈھال بن جاتے ہیں۔
تاہم متعدد تحقیقات اور ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ بچوں میں بھی مائگرین کے نقصانات وہی ہوتے ہیں جو بالغ افراد میں ہو سکتے ہیں، یعنی بچوں میں اس کے ہونے سے زیادہ پریشان ہونے کی بات نہیں۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 سے 3 یا اس سے بھی کم بچے مائگرین کا شکار بنتے ہیں، بعض بچوں میں اس کی شدت کم جب کہ بعض میں شدعید ہوتی ہے۔
بچوں میں مائگرین ہونے کی وجوہات کا علم ماہرین صحت کو بھی نہیں، تاہم ان کا ماننا ہے کہ ممکنہ طور پر بچوں کے جینز میں مائگرین ملتا ہوگا، یعنی ان کے والدین کو یہ شکایت رہی ہوگی لیکن بچوں کو دیگر وجوہات کی وجہ سے بھی مائگرین ہوسکتا ہے۔
مائگرین جس کو عام الفاظ میں آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ یہ درد فقط آدھے سر میں ہی ہو) عام طور پر وقفے وقفے سے ہونے والے سر درد کو بھی مائگرین کہتے ہیں۔
مائگرین میں سر کے درد کے ساتھ ساتھ دوسری علامات مثلاً متلی، قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہونا یا تیز دھوپ، تیز روشنی، تیز آواز، کسی خاص خوشبو یا بدبو وغیرہ سے الجھن شامل ہے جوکہ آپ کی معمول کی زندگی کو متاثر بلکہ بےکار کرسکتی ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر والدین میں سے کسی ایک کو بھی مائگرین ہے تو بچے میں بھی مائگرین ہونے کا امکان 50 فیصد ہوتا ہے اور والدین میں دونوں کو مائگرین ہو تو بچے کے مائیگرین کا شکار ہونے کا امکان کم و بیش 75 فیصد ہوتا ہے۔
بچوں میں بھی مائگرین کی شدت دو سے 72 گھنٹوں تک برقرار رہ سکتی ہے، وہ بھی متلی، نڈھال پن اور عارضی طور پر بینائی متاثر ہونے کی شکایت کر سکتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر بچوں کو مائگرین ہو تو اس سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں لیکن ایسی شکایت پر بچوں کو ڈاکٹرز کے پاس لے جانا چاہیے۔