مسلسل تیسری بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے، یکم ستمبر سے اگلے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں فی لیٹر 5 تا 6 روپے تنزلی کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی کم قیمتیں ہیں۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں گزشتہ 15 روز کے دوران 2 تا 2.30 ڈالر فی بیرل گری ہیں، حتمی شرح تبادلہ کا حساب کتاب لگانے اور موجودہ ٹیکس شرحوں پر پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں 5 روپے سے 5 روپے 50 پیسے تنزلی کا امکان ہے۔
حکام نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ مین پیٹرول کی اوسط قیمت 82.50 ڈالر فی بیرل سے گر کر 80.40 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے، اسی طرح ڈیزل 90.30 ڈالر فی بیرل کے مقابلے میں 88 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کیا گیا ہے۔
موجودہ پندرہ دن کے دوران پیٹرول پر درآمدی پریمیم تقریباً 50 سینٹس فی بیرل تنزلی کے بعد 8.50 ڈالر فی بیرل ہو گیا ہے جبکہ ڈیزل کے لیے یہ 5 ڈالر فی بیرل پر برقرار ہے، ادھر کرنسی کی قدر میں 15 ہفتے کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں 25 سینٹس بڑھی۔
ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت فی لیٹر 260 روپے 96 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 266 روپے 7 پیسے فی لیٹر ہے، 14 اگست سے نافذ العمل قیمتوں کے تعین کے آخری جائزے میں حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 8.47 روپے اور 6.70 روپے فی لیٹر کمی کر دی تھی۔
اس طرح گزشتہ دو بار پیٹرول اور ڈیزل کے نرخوں میں کل کمی بالترتیب 14.64 روپے اور 17.56 روپے فی لیٹر ہوگئی، 31 جولائی کو 6.17 روپے اور 10.86 روپے فی لیٹر سستا کیا گیا تھا۔
حکومت نے اگلے مالی سال میں 12 کھرب 80 ارب روپے اکٹھے کرنے کے لیے فنانس بل میں پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دی تھی، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران 10 کھرب 19 ارب روپے وصول کیے گئے تھے، جو 869 ارب روپے کے ہدف سے تقریباً 150 ارب روپے زیادہ ہے۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 78 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، تاہم تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت نے دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 18 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی لے رہی ہے، مزید برآں آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیل مارجن کی مد میں تقریباً 17 روپے جا رہے ہیں۔