سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل اور بینک کمپنیز ترمیمی بل 2024 منظور کر لیے۔
چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا،جس میں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل اور بینک کمپنیز ترمیمی بل 2024 منظور کر لیے گئے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے کمیٹی کو بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترمیمی بل کے تحت بینکوں میں 5 لاکھ روپے تک رقم کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، اس سے پہلے ڈھائی لاکھ روپے تک کے ڈپازٹس کو تحفظ حاصل تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس بل میں مائیکرو فنانس بینک شامل نہیں ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو بھی مستقبل میں بل میں شامل کرنے کا ارادہ ہے، فی الحال ان کیلئے الگ سے تحفظ کا نظام موجود ہے،تاہم بورڈ کو اختیار حاصل ہوگا کہ مائیکرو فنانس بینکوں کو شامل کیا جائے یا نہیں۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں اسلامی بینکنگ کے ذریعے قرض فراہمی پر چیئر مین کمیٹی نے معاملہ اٹھایا اور بتایا کہ کنونشنل بینکاری میں 20 فیصد تک شرح سود چارج کیا جاتا ہے ، بتایا گیاکہ ایسے کئی کیسز آ چکے ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے اسلامی بینکاری پر تفصیلی بریفنگ طلب کر لی۔
اجلاس میں 10 برسوں سے عارضی بند اکاؤنٹس میں97 ارب روپے کی رقم پڑی ہونے کا انکشاف بھی ہوا۔
مرکزی بینک حکام نے بتایا کہ مختلف بینکوں کے 1 کروڑ 40 لاکھ بینک اکاؤنٹس عارضی بند پڑے ہیں، عارضی بند اکاؤنٹس کی مستقل بندش کیلئے مدت 10 سال سے بڑھا کر 15 سال کرنے کی تجویز ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ بینک کھاتہ داروں کو 3 نوٹس بھجوانے کے بعد فنڈز اسٹیٹ بینک کو منتقل کر دیتے ہیں جبکہ لاکھوں اکاؤنٹ ہولڈرز 10 برسوں بعد بھی عارضی بند اکاؤنٹس کو دوبارہ ایکٹو کرانے آتے ہیں۔
جس پر خزانہ کمیٹی نے عارضی بند اکاؤنٹس کو دوبارہ ایکٹو کرانے کیلئے اسٹیٹ بینک کی تجویز منظور کرلی۔