کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ڈیرہ اسمٰعیل خان سے اغوا کیے گئے ایک اعلیٰ فوجی افسر سمیت تین میں سے 2 افراد کی ویڈیوز جاری کر دیں۔
الگ الگ ویڈیوز میں اغوا کیے گئے 2 افراد نے بتایا کہ وہ ’حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں‘ سے ’بہت دور‘ ہیں۔
دونوں بھائیوں کو کالے کپڑے کے سامنے بیٹھے ہوئے دیکھا گیا، جن کے چاروں طرف بندوق بردار افراد موجود ہیں، تاہم ان کے چہرے چھپے ہوئے تھے۔
دونوں افراد کا کہنا تھا کہ ہم محفوظ ہیں اور حکومت کے (زیر کنٹرول) علاقوں سے دور اور طالبان کی تحویل میں ہیں، ہم حکومت اور اعلیٰ حکام سے درخواست کرتے ہیں کہ ہماری رہائی کو یقینی بنانے کے لیے طالبان کے مطالبات کو جلد از جلد تسلیم کیا جائے۔
انہوں نے اپنے رشتہ داروں پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پر ان کے اغوا کے بارے میں کچھ بھی پوسٹ نہ کریں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔
رپورٹس کے مطابق تینوں بھائیوں کے علاوہ مزید افراد اغوا کیے گئے تھے لیکن ڈان کو آزادانہ طور پر ان معلومات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ 28 اگست کو ضلع ڈیرہ اسمعیل خان میں اپنے والد کی وفات پر لوگوں سے ملاقات کرنے کے دوران ایک سینئر فوجی افسر کو ان کے دو بھائیوں سمیت مشتبہ دہشتگردوں نے اغوا کرلیا تھا، پولیس نے واقعے کی تصدیق کی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ آرمی افسر اور ان کے دو بھائی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ملازم ہیں، تینوں ڈیرہ اسمعٰیل خان کی تحصیل کولاچی کے محلے خادر خیل کی مسجد میں موجود تھے، جہاں شہری ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کے لیے آرہے تھے کہ اسی دوران اسلحے کے زور پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے انہیں اغوا کیا۔
تینوں افسران والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آبائی علاقے پہنچے تھے، جو 27 اگست کو ادا کی گئی تھی۔
کولاچی پولیس نے واقعے کی تصدیق کی تاہم اعلیٰ پولیس حکام نے واقعے کی تصدیق یا تردید نہیں۔