دہشت گردی کیوں؟

سوشل میڈیا پریہ خبر گرم ہے کہ ستمبر2024کے پہلے ہفتے کودہشت گردوں نے امن سے گذرنے نہیں دیا یہ واقعہ خیبرپختونخوا کے پُرامن ضلع اپرچترال کے سیاحتی مقام اور گرمائی چراگاہ شندور میں پیش آیا،جہاں دہشت گردوں نے مقامی آبادی کے گھروں کومسمار کیا،دیواریں مسمارکرنے کی ویڈیوبنائی اور رفوچکر ہوگئے‘شندور میں مقامی آبادی کوکسی طرح کا کوئی مسئلہ نہیں سینکڑوں سالوں سے دستور چلاآرہا ہے،شندور اپرچترال کے عوام کی گرمائی چراگاہ ہے شندور کے مشرق میں لنگر اور کوکوش کاجنگلاتی علاقہ ہے جو گلگت کے ضلع غذراوراپر چترال کی مشترک گرمائی چراگاہ ہے۔ماضی میں لنگر کوکوش کے جنگلات پرتنازعات ہوئے ان تنازعات پردوجرگے ہوئے 1914ءکاجرگہ اس لحاظ سے بنیاد فراہم کرتا ہے کہ اس کا مثل انگریز افسروں کے دستخطوں سے جنگلات کی کٹائی کے اصول طے کرتا ہے۔قیام پاکستان کے بعد1959ءمیں ایک بارپھر جرگہ ہوا جس کے مثل میں جنگلات کی حفاظت کے لئے قواعد وضوابط مرتب کئے گئے اور دونوں طرف سے ایک ایک فارسٹ گارڈ مقرر کرکے خلاف ورزی کرنے والوں پرجرمانہ عائد کیا گیا لنگر کے مقام پردونوں اضلاع کی حدود پہلے سے متعین ہیں ان حدود پرکبھی تنازعہ نہیں ہوا حالیہ دہشت گردی کی تین وجوہات ہیں پہلی وجہ یہ ہے کہ گلگت بلتستان میں انتخابات قریب آرہے ہیں ‘اس لئے ہرالیکشن کی طرح اس الیکشن میں مختلف امیدوار شندور کو مسئلہ بناکر اپنے آپ کو ہیرو کے روپ میں پیش کرنا چاہتے ہیں‘ پچھلے الیکشن میں بھی شندور پردنگل ہواتھا لیکن نذیرایڈوکیٹ نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ‘ان کی کامیابی کے بعد امن ہوا‘ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہرسال شندور پولو فیسٹول کے لئے حکومت8کروڑ روپے سے لیکر 12کروڑ تک فنڈ ریلیز کرتی ہے‘ گلگت بلتستان کی انتظامیہ اس فنڈ کو اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔تیسری وجہ یہ ہے کہ اول الذکر دونوں وجوہات سے پڑوسی ملک کے کارندے اور گماشتے فائدہ اُٹھاکر جلتی پر تیل چھڑکنے کاکام کرتے ہیں اور یہ ڈھکی چھپی بات نہیں اخبارات کی شہ سرخیوں میں پاکستان کے کئی آرمی چیفس نے یہ بات کہی ہے ‘نیز بھارت کے سابق وزیراعظم واجپائی اور موجودہ وزیراعظم مودی کااعتراف بھی شہ سرخیوں میں شائع ہوا ہے ‘دونوں کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان میں ہمارے دوست رہتے ہیں ‘وہ ہمارے ساتھ رابطے میں ہیں۔آئندہ کے لئے اس قسم کی دہشت گردی کو روکنے کے لئے دوقابل عمل تجاویز ہیں،پہلی تجویز یہ ہے کہ لنگر کے مقام پرقدیم باونڈری پرفارسٹ اور پولیس چیک پوسٹ قائم کرنے کے لئے خیبرپختونخواکی حکومت کو سفارشات پیش کی جائیں‘ چیک پوسٹ کے قیام سے دراندازی روکنے میں مدد ملے گی دوسری تجویز یہ ہے کہ پاکستان انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 1997(PEPA97) کے تحت شندور کو محفوظ علاقے کا درجہ دے کرسالانہ پولو فیسٹول کومستوج،پھنڈر،بونی،چترال یا گلگت میں منعقد کیا جائے۔ان تجاویز پرصدق دل سے عمل کیا گیا تودہشت گردی پھیلانے والے دشمن کے ناپاک منصوبے خاک میں مل جائینگے۔