عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس؛ ڈی جی ایف آئی اے رپورٹ سمیت عدالت طلب

عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس میں عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو رپورٹ سمیت طلب کرلیا۔

صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کی فیک وڈیو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں ہیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار ملزم حیدر علی کا موبائل فرانزک کے لیے بھیجوا دیا گیا ہے۔ ایف آئی کے وکیل نے بھی بتایا کہ متہ پولیس نے ملزم حیدر کو گرفتار کیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ راہداری ریمانڈ مانگ رہے تھے لیکن آپ نے ملزم حیدر کو گرفتار ہی نہیں کیا۔ راہدری ریمانڈ اس وقت لیا جاتا ہے جب ملزم آپ کی کسٹڈی میں ہوتا۔ ملزم متہ پولیس کے پاس ہے اور راہداری ریمانڈ آپ مانگ رہے ہیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار کرنے گئے تو ایس ایچ او متہ نے بتایا کہ ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے۔ ملزم نے اب لاہور کی سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت کروالی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ اتنے سادہ ہیں، پولیس نے بتایا ضمانت ہوئی ہے تو آپ نے مان لیا۔ آپ کا زور ادھر چلتا ہے، پنجاب میں جس کو دل چاہا گرفتار کرلیا۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے بایا کہ کے پی پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضمانت دی۔ آپ کی ایف آئی آر کا ملزم تھا، آپ نے گرفتاری ڈالی نہیں، پولیس نے پیش کروا کر کیسے جوڈیشل کروایا؟۔آپ کی ایف آئی آر میں ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیسے منظور کی؟۔ آپ کا تفتیشی کہاں تھا؟ متہ پولیس سے آپ نے اپنا ملزم کیوں نہیں لیا؟۔ ابھی تو میں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لیگل بحث سننی تھی۔

بعد ازاں عدالت نے پیر کے روز ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آپ کا سربراہ رپورٹ سمیت پیش ہو۔ یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا۔ عدالت نے سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی ۔