مذاکرات ناکام ہونے پر خیبرپختونخوا حکومت کا احتجاجی اساتذہ کیخلاف کارروائی پر غور

خیبرپختونخوا حکومت اور  اساتذہ کے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں، پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن نے احتجاج ختم کرنے کی حکومت کی شرط ماننے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد صوبائی حکومت  اساتذہ کے خلاف کارروائی پرغور کر رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومتی وفد سے ٹیچرز  ایسوسی ایشن کے نمائندوں کی آج مالاقات ہوئی جس میں حکومت نے اساتذہ  سے احتجاج ختم کرنے کی درخواست کی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیر تعلیم نے اساتذہ رہنماؤں کو  وزیراعلیٰ سے ملاقات کرانےکی یقین دہانی کرائی تھی۔ وزیر اعلیٰ  نے ملاقات کے لیے اساتذہ  سے احتجاج ختم کرنے کی شرط رکھی تھی لیکن  ٹیچرز ایسوسی ایشن نے شرط ماننے سے انکار کیا۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہےکہ صوبائی حکومت نے اساتذہ کے خلاف کارروائی پرغور شروع کر دیا ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق صوبےکے 13 ہزار سے زیادہ اساتذہ اپ گریڈیشن مانگ رہے ہیں۔ ٹیچرز کا مطالبہ ماننے سے حکومتی خزانے  پر  سالانہ 30 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ  پڑےگا۔

صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے کہا تھا کہ اساتذہ حکومت کو کارروائی  پر مجبور نہ کریں۔ ٹیچرز  ایسوسی ایشن سے گزشتہ 9 ماہ سے بات چیت کر رہا ہوں۔ وزیر اعلی نے بھی کہا تھا کہ احتجاج ختم کریں تو ملاقات کے لیے تیار ہوں۔

فیصل ترکئی کے مطابق حکومت مالی مشکلات کا شکار ہے، کتابوں کی چھپائی کے لیے 7 ارب روپے ستمبر تک ادا کرنے تھے لیکن ابھی تک ادا نہیں کرسکے،  جو مطالبات ماننے والے ہوں گے ضرور مانگیں گے۔