کینسر کی وہ نشانی جس کا تجربہ مریضوں کو 3 ماہ قبل ہوتا ہے

کوئی بھی فرد کینسر کی تشخیص کے لیے تیار نہیں ہوسکتا اور اکثر اس مرض کا علم بھی کافی تاخیر سے ہوتا ہے۔

مگر ایک نشانی ایسی ہے جو کینسر کے بیشتر مریضوں میں بیماری کی تشخیص سے 3 ماہ قبل سامنے آجاتی ہے۔

یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کینسر کے ایک تہائی سے زائد مریضوں کو مرض کی تشخیص سے 90 دن قبل اس تجربے کا سامنا ہوتا ہے۔

تحقیق کے مطابق 35 فیصد مریضوں کو کینسر کی تشخیص سے 3 ماہ قبل اسپتال کے ایمرجنسی شعبے کا رخ کرنا پڑا۔

اس تحقیق میں 2014 سے 2021 کے درمیان اونٹاریو شہر کے ان بالغ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن میں کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔

6 لاکھ 51 ہزار سے زائد کینسر کے مریضوں کے میڈیکل ریکارڈز کی جانچ پڑتال کرنے پر دریافت ہوا کہ 2 لاکھ 29 ہزار 683 مریضوں کو مرض کی تشخیص سے 3 ماہ قبل اسپتال کے ایمرجنسی شعبے سے رجوع کرنا پڑا۔

ان میں سے 51 فیصد مریضوں کو اسپتال میں داخل بھی ہونا پڑا جن میں زیادہ تر کو ایسی علامات کا سامنا ہوا جو بعد میں ان کے کینسر کی تشخیص سے جڑی ہوئی تھیں۔

تحقیق کے مطابق کینسر کی کچھ مخصوص اقسام کے شکار افراد میں اسپتال سے رجوع کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جگر، پِتے، دماغ اورآنتوں سے متعلق کینسر کی اقسام کا سامنا کرنے والے مریضوں کو اس تجربے کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ دیہی علاقوں کے رہائشیوں یا غریب علاقوں کے باسیوں میں یہ امکان زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق اسپتالوں کا ایمرجنسی شعبہ متعدد افراد میں کینسر کی تشخیص کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کینسر کی ممکنہ تشخیص مریضوں اور ان کے رشتے داروں کے لیے زیادہ پریشان کن ثابت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کونسے مریضوں کو اسپتال کے ایمرجنسی شعبے کی سروسز سے زیادہ فائدہ ہوسکتا ہے۔