پاکستان میں کھجور کی سالانہ پیداوارساڑھے 5لاکھ ٹن سے بھی تجاوز کر گئی۔
اس میں سے سالانہ 30 کروڑ ڈالرکی کھجور برآمد کی جا رہی ہے تاہم اگرڈیٹ پام ایکسپورٹرز کوضروری سہولیات میسر آجائیں تو برآمدی ہدف مزید بڑھ سکتا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ڈیٹ پام ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آری فیصل آباد کے ماہرین اثمارنے کہا کہ پاکستان چھتیس ممالک کو کھجو ر برآمد کرتاہے جبکہ 4لاکھ ٹن سے زائد کھجور صرف پاکستان کے اندر ہی فروخت ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں بہتر انتظامی خدمات اوردستیاب سہولیات کے باعث برآمدی کھجو ر کی رقم 50کروڑ ڈالر سے بڑھ کر حالیہ ایک سال میں 76کروڑ ڈالر تک جا پہنچی ہے جس میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھجور کی برآمد کے سلسلہ میں فی الوقت مناسب سہولیات نہ ہونے سے عالمی معیار کا مقابلہ کرنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں۔
پاکستان میں پیدا ہونے والی کھجور اپنے بہترین معیار، ذائقے، لذت کے اعتبار سے دنیا کی اعلیٰ اقسام کی کھجور میں شمار ہوتی ہے لیکن اس کی پیکنگ اور پراسیسنگ کے نظام میں بہتری کی وسیع گنجائش موجود ہے۔
اگر کھجور کی پیکنگ، پالشنگ، پراسیسنگ کے نظام کو بہتر بنا لیا جائے تو کم ازکم 100کروڑ ڈالر کی کھجو ر برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کا حصول یقینی بنایا جا سکتاہے۔اس کے علاوہ کھجو ر کی پیداوار بڑھا کر اس کاروبار سے وابستہ افراد کو مزید برآمد کی ترغیب دینے کے علاوہ اندرون ملک اس کے نرخوں میں کمی لانا بھی ممکن ہو سکتاہے۔