پاکستان میں عوامی صحت پر سنگین خطرات منڈ لانے لگے، ملک میں 90 فیصد میڈیکل اسٹورز پر فارمسسٹ کی عدم موجودگی کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیشتر فارمیسیز کو گروسری اسٹورز کی طرح غیر تربیت یافتہ عملہ ہی چلا رہا ہے اور میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ نہ ہونے کی شکایات بھی عام ہونے لگی ہیں۔
ادویات کی فروخت کے لیے حکومت کے وضع کردہ قانون کے تحت میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کے باوجود بیشتر میڈیکل اسٹورز پر صورتحال بالکل برعکس ہے اور غیر تربیت یافتہ افراد ادویات فروخت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ایک اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں صرف طبی غلطیوں سے ہر سال پانچ لاکھ افراد اپنی جان کھو بیٹھتے ہیں۔
سابق چیئرمین پاکستان فارماسیٹوکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن سید فاروق بخاری نے آج نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں 80 ہزار فارمیسسز میں سے صرف 55 ہزار فارمسٹ ہی تربیت یافتہ ہیں، دکاندار کوالیفائیڈ افراد کی عدم موجودگی پر ڈاکٹری نسخہ سمجھ نہ آنے کی صورت میں اندازوں سے کام چلا رہے ہوتے ہیں۔
شہری بھی فارمیسسز میں ادویات کی فروخت کے لیے تعلیم و تربیت یافتہ افراد کی موجودگی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
فارما سیکٹر کی تنظیموں اور ڈاکٹرزکا متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق میڈیکل اسٹورز پر فارماسسٹ کی موجودگی کو یقینی بنا کر مریضوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے۔