ایک نئی تحقیق کے مطابق کھانا پکانے والا (خوردنی) تیل کینسر جیسی مہلک بیماری کا سبب بھی بن سکتا ہے،جومریض بیجوں کے تیل کو اپنی خوراک میں استعمال کرتے ہیں وہ اپنے کینسرٹیومر کو کمزورکر دیتے ہیں ۔
سائنسدانوں کے مطابق ابتدائی مرحلے میں کینسر کے100مردوں کےٹیومر کامطالعہ کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ وہ لوگ
جو سبزیوں کے تیل کے ساتھ کم غذا کھاتے ہیں اور سالمن جیسی غذائیں کھاتے ہیں ان میں کینسر ٹیومر بڑ ھ جاتا ہے بانسبت کہ جو مغربی میں کھاتے ہیں۔
کینولا کا تیل، مکئی کا تیل اور روئی کا تیل جس میں اومیگا 6 چکنائی زیادہ ہوتی ہے ان کے بارے میں کچھ ریسرچر
بتاتے ہیں کہ یہ سوزش میں اضافہ کرتا ہے جس سے کینسر کا ٹیومر آپ کے نظام پر جلد قبضہ کر کے اسے موت کی طرف لیکر جاتا ہے۔
اس کے برعکس مچھلی میں پائے جانے والے تیل میں اومیگا 3 چکنائی زیادہ ہوتی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے
کہ وہ سوزش سے بچاتے ہیں اور مدافعتی نظام کو سہارا دے کر بہتر بناتے ہیں۔
سکول آف میڈیسن میں یورولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر ولیم آرونسن کا کہنا ہے کہ ان کےکیے ہوئے ریسرچ کےنتائج بتاتے
ہیں کہ خوراک کو ایڈجسٹ کرنے جیسی آسان چیز کینسر کی نشوونما کو ممکنہ طور پر سست کر سکتی ہے اور مزید جارحانہ مداخلتوں کی ضرورت سے پہلے وقت کو بڑھا سکتی ہے۔
امریکہ کے سرکردہ طبی اداروں کا کہنا ہے کہ بیجوں کے تیل محفوظ ہیں اور ان کا کینسر یا دیگر بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
لیکن رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر جیسی شخصیات کی قیادت میں عوامی رائےکے مطابق مقبول اجزاء کی جانچ کر رہی ہے جو کہتے ہیں کہ تیل موٹاپے کی وجہ ہے اور موت کی طرف ایک قدم ہے۔
یہ نئی تحقیق گزشتہ ہفتے کے شروع میں یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کی تحقیق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیجوں کا تیل نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کے کیسز میں اضافے کا سبب ہے،محققین نے تجویز کیا کہ بیجوں کے تیل میں پائی جانے والی چکنائی سوزش کو فروغ دیتی ہے جو انسانی جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے ٹیومر کا بڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔