قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی، جس دوران دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کیے۔
رانا تنویر حسین نے تحریک انصاف کو فاشسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ہٹلر اور مسولینی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے اور سرکاری وسائل کے ذریعے وفاقی حکومت پر حملہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قانون ساز ہیں اور آئین کو کھلواڑ بننے نہیں دیں گے۔
وفاقی وزیر نے اسد قیصر پر الزام عائد کیا کہ انہیں غلط اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں کہ پنجاب حکومت چھاپے مار رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پنجاب کے ایم این ایز ان کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں۔ رانا تنویر نے یہ بھی کہا کہ اگر پنجاب حکومت چاہے تو 10 لاکھ لوگ لا سکتی ہے، لیکن پی ٹی آئی پانچ لوگوں کو بھی پنجاب سے باہر نہیں نکال سکی۔
رانا تنویر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ڈی سی اور ڈی پی اوز کے فونز چیک کیے جاتے تھے، اور اگر کسی کو تنگ کیا جا رہا ہے تو وہ تحریک استحقاق لائیں۔ انہوں نے اسد قیصر کو ایک اچھا آدمی قرار دیا اور کہا کہ ان کے ساتھ غلط بیانی ہو رہی ہے۔
اسد قیصر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی سے استعفے مانگے جا رہے ہیں اور اگر زبردستی استعفیٰ لیا گیا تو اسمبلی نہیں چلے گی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت ایم این ایز کو تنگ کیا جا رہا ہے، اور کہا کہ اراکین کو خود حکومت اور انتظامیہ سے خطرہ لاحق ہے۔