سعودی عرب کے ساتھ معاہدوں کے تحت کئی امور پر کام کا آغاز ہوچکا ہے، وزیراعظم

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے معاہدوں پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، اور یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

وزیرِ اعظم کا بیان سعودی عرب کی شوریٰ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ محمد ابراہیم الشیخ اور ان کے وفد سے ملاقات کے دوران سامنے آیا۔

وزیرِ اعظم نے خادمِ حرمین شریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سال سعودی عرب کے کئی دورے کرنے کا موقع ملا، جو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے سعودی عرب کو "فیفا ورلڈ کپ 2034" کی میزبانی ملنے پر مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ سعودی عرب اس ایونٹ کو کامیابی سے منعقد کرے گا۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کے لیے انتہائی اہم ہیں اور مشکل وقت میں سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی جانے والی مدد کا پاکستان کی حکومت اور عوام دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پارلیمانی تبادلے ضروری ہیں اور ہم سعودی عرب کے ساتھ اپنے اقتصادی و مالی تعلقات کو بڑھانے کے لیے مصروف ہیں۔

وزیرِ اعظم نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان 2.8 بلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے جا چکے ہیں، جن میں کئی معاملات پر کام شروع ہو چکا ہے اور انہیں امید ہے کہ ان معاہدوں کے مثبت نتائج جلد دونوں ممالک کو ملیں گے۔

انہوں نے سعودی عرب میں موجود تقریباً 2.5 ملین پاکستانیوں کی کمیونٹی کی اہمیت پر بھی زور دیا، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک مضبوط رشتہ قائم رکھتی ہے۔

ملاقات کے دوران وزیرِ اعظم نے ولی عہد محمد بن سلمان کی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کی تعریف کی، جس نے غزہ، لبنان اور پورے خطے میں امن کے لیے امت مسلمہ کے مطالبات کو تقویت دی۔

وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان غزہ اور لبنان کے عوام کے مصائب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہر ممکن کوششوں کی مکمل حمایت کرے گا۔