کرم میں 72 روز سے مرکزی شاہراہ، تعلیمی ادارے اور اے ٹی ایمز بھی بند

ضلع کرم میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باعث کرم کو دیگر اضلاع سے ملانے والی مرکزی شاہراہ گذشتہ 72 دنوں سے ہر قسم کی ٹریفک کی آمد ورفت کے لئے بدستور بند ہے۔

ذرائع کے مطابق اپر کرم کو ہر قسم کی سپلائی معطل ہونے سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، اشیائے خوردونوش کی قلت کے باعث علاقہ مکین فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں ادویات، ایندھن اور دیگر اشیاء کا زخیرہ ختم ہو چکا ہے۔ شہری غذائی اشیائے خریدنے کیلئے ترس رہے لیکن انکو اشیاء نہیں مل رہیں۔

علاوہ ازیں اپر کرم میں آج تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند ہیں، بینکوں میں پیسے نہ ہونے کے باعث اے ٹی ایمز بھی بند ہیں، فیول کی عدم دستیابی کے باعث شہریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں دشواری کا سامنا ہے۔

صوبائی حکومت کے غیر زمہ دارانہ بیانات کے خلاف مختلف یونینز کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئیں جس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہے یہاں اشیائے ضروریات ختم ہوچکے ہیں۔

سیکرٹری انجمن حسینیہ جلال حسین بنگش کا کہنا ہے کہ وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا کے بیان کے تردید کرتے ہیں

ادھر ضلع کرم میں 71 روز سے فائرنگ کے واقعات کے باعث مرکزی شاہراہ سمیت آمد و رفت کے راستے بند ہیں، ایدھی ائیرایمبولینس نے زخمیوں و مریضوں کو پشاور منتقل کرنے کے لیے سروس شروع کی ہے۔

سماجی رہنما فیصل ایدھی ایمبولینس کی پہلی پرواز کے ساتھ پاراچنار پہنچے اوربے نظیر ایئرپورٹ پاراچنار پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ضلع کرم میں حالیہ بدامنی کے واقعات اور عوامی مشکلات کا انہیں بخوبی احساس ہے جس کے باعث انہوں نے ائیر ایمبولینس شروع کردی ہے۔

ائیرایمبولینس میں ضروری ادویات پاراچنار پہنچائی جائے گی۔ ایدھی فاونڈیشن نے زخمیوں اور مریضوں کو پشاور پہنچانے کے لیے فاونڈیشن کی ہیلی کاپٹر فراہم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک دو پروازوں کے ذریعے واقعات میں زخمی اور مریضوں کو مختلف اسپتالوں کو منتقل کردیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں ادویات بھی پہنچائیں۔

فیصل ایدھی نے کہا کہ لوگ اذیت ناک مرحلے سے گزر رہے ہیں، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔