خیبر پختونخوا کے گوداموں میں اربوں روپے کی گندم خراب ہونے کا انکشاف

خیبر پختونخوا میں اربوں روپے مالیت کی گندم گوداموں میں خراب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

گندم کی خرابی کی رپورٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کردی گئی، رپورٹ میں گندم کو انسانوں کیلئے ناقابل استعمال قرار دے دیا گیا ہے، 10ارب مالیت کی گندم 2023 میں پاسکو سے خریدی گئی تھی۔

جاری رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 77 ہزار 762 میٹرک ٹن گندم ناقابل استعمال ہوگئی، لیب ٹیسٹ کے مزید تجزیہ کیلئے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

ذرائع محکمہ خوراک کے مطابق صوبائی حکومت نے گندم فلور ملز کو بیچنے کی کوشش کی، مالکان نے اسے لینے سے صاف انکار کر دیا، ملز مالکان آدھی قیمت پر بھی خراب گندم خریدنے کو تیار نہیں۔

حکام کے مطابق گندم خیبر پختونخوا کے 10 گوداموں میں رکھی تھی، جو مزید خراب ہو رہی ہے، گندم کی شیلف لائف ختم ہوچکی ہے، اسے پہلے فروخت کرنا چاہیے تھا۔

وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے گندم سے متعلق لیبارٹری رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ گندم پی ٹی آئی اور نگراں حکومت کے سابق ادوارمیں خریدی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 2 لیبارٹریز سے نمونوں کا تجزیہ کرایا، ایک نے اسے ناقابل استعمال قرار دیا، نمونے تیسرے ٹیسٹ کے لئے فیصل آباد بھیج دیئے ہیں، گندم قابل استعمال ہے یا نہیں، حتمی رپورٹ کے بعد فیصلہ ہوگا۔