ایوب ٹیچنگ اسپتال ایبٹ آباد کی ایم آر آئی مشین اسکینڈل کی انکوائری رپورٹ سامنے آگئی۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ایم آر آئی مشین 48 کروڑ روپےکی لاگت سے خریدی گئی جب کہ ٹھیکے میں سب سےکم بولی 32 کروڑ روپے لگانے والی فرم کو نظر انداز کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسپتال کے پروکیورمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے پاس ایم آر آئی مشین کی خریداری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے جب کہ مشین کی خریداری کی دستاویزات پر متعلقہ انچارج کے دستخط بھی موجود نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ایم آر آئی مشین کےعملےکو تربیت نہیں دی گئی جب کہ ناتجربہ کار عملے سے مشین کو آپریشنل کرنےکی کوشش کی گئی۔
انکوائری رپورٹ میں معاملہ مزید تحقیقات کے لیے نیب کوبجھوانے اور ذمہ دار افراد کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنےکی سفارش کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایوب ٹیچنگ اسپتال کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر ثاقب ملک نےکہا ہےکہ یہ بے بنیاد انکوائری رپورٹ ہے جو کہ نگران حکومت میں غیرقانونی طور پر بنائےگئے بورڈ آف گورنرز نے بنائی ہے۔
ڈاکٹر ثاقب ملک کے مطابق اسپتال ڈائریکٹر اور ڈین کو وضاحت کے لیے بلانے کی بھی زحمت نہیں کی گئی، معاملہ ابھی اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں زیرتفتیش ہے، اس حوالے سے ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔
خیال رہےکہ سوشل میڈیا پرگزشتہ کچھ دنوں سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ ایوب ٹیچنگ اسپتال ایبٹ آباد کی ایم آر آئی مشین غائب ہوگئی ہے۔
اس حوالے اسپتال انتظامیہ نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 5 ہزار کلو گرام وزنی مشین کی چوری ہونےکی اطلاع مضحکہ خیز ہے، اسپتال کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔